امریکہ:کیا ورکرز کے لیے ہفتہ چار دن کا ہوسکتا ہے؟
ریاست ورمونٹ سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک ایسا بل متعارف کرایا ہے جس میں ایک ہفتے کے دوران 32 گھنٹے کے اوقات کار مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔امریکہ میں گزشتہ آٹھ دہائیوں سے کام کرنے کے لیے ہفتے میں چالیس گھنٹے کا معیاری وقت متعین ہے۔ یعنی پانچ دن میں روزانہ آٹھ گھنٹے کام۔ لیکن امریکی کانگریس کے بعض ارکان ان اوقات کار میں کمی کر کے انہیں 32 گھنٹے کرنا چاہتے ہیں۔ یعنی ہفتے میں صرف چار دن کام اور تین دن آرام۔سینیٹر سینڈرز کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کی ترقی، روبوٹکس اور آرٹیفیشل انٹیلی جینس جیسے شعبوں میں پیش رفت کی وجہ سے کمپنیاں ملازمین کو ان کی تنخواہوں اور مراعات میں کٹوتی کے بغیر اضافی چھٹیاں دینے کی متحمل ہوسکتی ہیں۔اس تجویز کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اوقاتِ کار میں کمی سے کئی کمپنیوں کو اضافی عملہ بھرتی کرنا پڑے گا یا ان کی پیداوار متاثر ہوگی۔امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں ہفتے میں تین چھٹیوں اور اوقاتِ کار میں کمی جیسی تجاویز سامنے آتی رہی ہیں اور بعض کمپنیوں نے اس نظام الاوقات کو آزمائشی بنیادوں پر نافذ بھی کیا ہے۔