کیلیفورنیاآتشزدگی،امریکی مسلمان متاثرین کی مدد کو پہنچ گئے
لاس اینجیلس : امریکی تاریخ کی بدترین آگ کے متاثرین کی امداد کے لیے امریکی مسلمان بھی مدد کوپہنچ گئے۔ اکنا ریلیف نےمتاثرین کو روزمرہ استعمال کی اشیاء، ادویات، اور کپڑے فراہم کردیے۔لاس اینجلس میں حالیہ آگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں گھر خاکستر ہو گئے، سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے، اور کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ یہ سانحہ متاثرہ افراد کے لیے ایک بڑا المیہ بن گیا ہے، جنہیں فوری امداد اور طویل مدتی بحالی کی اشد ضرورت ہے۔اس بحران کے دوران جہاں فیڈرل گورنمنٹ، ریاستی اور شہری حکومتیں اپنی سطح پر کام کر رہی ہیں، وہیں تباہی کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ ان اداروں کے لیے اکیلے اس چیلنج سے نمٹنا ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف غیر منافع بخش تنظیمیں بھی اس امدادی عمل میں شریک ہیں۔ ان تنظیموں میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے امریکہ کی سب سے بڑی مسلم فلاحی تنظیم، اکنا ریلیف، جو ہمیشہ قدرتی آفات کے دوران امریکی مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے متاثرین کی خدمت میں پیش پیش رہی ہے ۔اکنا ریلیف کے اس امدادی آپریشن کی قیادت تنظیم کے سی ای او، عبدالروف خان کر رہے ہیں، جو خود متاثرہ علاقے میں موجود ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالروف خان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہمیں لاس اینجلس میں آگ لگنے کی اطلاع ملی، ہم نے اپنی ٹیم کو فوری طور پر الرٹ کر دیا۔ سیکنڈ ریسپانڈرز کے طور پر ہماری ٹیم نے متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر امدادی کاموں کا آغاز کیا۔ ابتدائی طور پر ہم نے متاثرین کو روزمرہ استعمال کی اشیاء، ادویات، اور کپڑوں کی فراہمی یقینی بنائی۔عبدالروف خان نے مزید کہا کہ اکنا ریلیف نہ صرف فوری امداد فراہم کرتی ہے بلکہ طویل المدتی بنیادوں پر بھی متاثرین کے ساتھ کھڑی رہتی ہے۔جب دیگر ادارے اور لوگ متاثرین کو بھول جاتے ہیں، تب بھی ہم ان کے ساتھ رہتے ہیں۔ ہم متاثرین کی بحالی اور زندگی کو دوبارہ معمول پر لانے کے لیے آخر تک کام کرتے رہیں گے۔اکنا ریلیف امریکہ میں انسانی خدمت کے لیے مشہور ہے۔ تنظیم کے کارکنان ہر قدرتی آفت میں متاثرین کی مدد کے لیے پیش پیش رہتے ہیں۔ لاس اینجلس کی موجودہ صورتحال میں بھی اکنا ریلیف کی خدمات متاثرین کے لیے امید کی ایک کرن بن چکی ہیں۔یہ واضح ہے کہ اکنا ریلیف جیسے ادارے انسانی ہمدردی کے مشن کو کامیابی سے آگے بڑھا رہے ہیں اور متاثرین کے دکھ درد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔