کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم کی گرفتاری، مظاہرین کا ٹرمپ ٹاور پر قبضہ
امریکا میں کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم اور فلسطین کے حامی محمود خلیل کی گرفتاری پر مظاہرین نے نیویارک سٹی میں ٹرمپ ٹاور کی لابی پر قبضہ کرلیا۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق جیویش وائس فار پیس نے ٹرمپ ٹاور میں احتجاج کیا اور گروپ کا کہنا تھا کہ وہ عوام مخالف اقدامات پر احتجاج کرنے کے لیے ٹرمپ ٹاور پر قبضہ کر رہے ہیں۔گروپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ ہم فلسطینیوں پر ظلم کرنے کی فاشسٹ حکومت کی کوششوں کے ساتھ نہیں ہیں اور امریکی فنڈ سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے اقدامات بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ نیویارک کے محکمہ پولیس نے بتایا کہ ٹرمپ ٹاور میں تقریباً 150 مظاہرین جمع ہوگئے، جنہوں نے مختلف کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن میں لکھا ہوا تھا کہ نازیوں سے لڑیں طلبہ سے نہیں اور محمود کو رہا کرو۔ اسی دوران پولیس نے چند مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا اور پولیس نے بتایا کہ اس نے 98 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ مین ہیٹن ففتھ ایونیو میں واقع ٹرمپ ٹاور بنیادی طور پر ٹرمپ آرگنائزیشن کا مرکز ہے جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کا ایک پینٹ ہاؤس اپارٹمنٹ ہے، ان کا بیٹا بیرن بھی نیویارک یونیورسٹی میں داخلے کے بعد وہیں رہائش پذیر ہے۔ میئر پبلک سیفٹی کاز ڈوفٹری نے کہا کہ تمام مظاہرین کو وہاں سے ہٹا دیا گیا ہے اور کسی کو کوئی زخم نہیں آئے۔ امریکی حکومت نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم اور غزہ جنگ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے محمود خلیل کو 8 مارچ کو گرفتار کرلیا تھا۔ محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی اور ان کی رہائی کے لیے عدالت کے سامنے بھی احتجاج کیا گیا تھا۔ قبل ازیں امریکی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کو محمود خلیل کو ڈی پورٹ کرنے سے روک دیا تھا کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ انہیں فوری طور پر ڈی پورٹ کر رہی تھی حالانکہ محمود خلیل امریکا کے شہری اور کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔