ٹرمپ سے قبل ماضی میں صدر اور صدارتی امیدواروں پر ہونے والے حملوں کی فہرست
کانگریشنل ریسرچ سروس کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق سابق صدور، منتخب صدور اور امیدواروں کے خلاف15حملے ہوچکے ہیں ۔ان حملوں کے نتیجے میں4کی موت کی واقع ہوئی ۔صدر کی خدمات انجام دینے والے 45 افراد میں سے13 کو قتل کی کوشش کی گئی۔ اس تعداد میں ٹرمپ کا تازہ ترین واقعہ شامل نہیں ہے۔کانگریشنل ریسرچ سروس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملوں میں بچ جانے والے صدور میں جیرالڈ آر فورڈ (1975) رونالڈ ڈبلیو ریگن (1981 میں قریب قریب بچے) بل کلنٹن (جب وائٹ ہاؤس پر 1994 میں فائرنگ کی گئی تھی) اور جارج ڈبلیو بش (جب ایک حملہ آور نے 2005 میں تبلیسی میں ایک تقریب کے دوران ایک دستی بم پھینکا جو پھٹ نہ سکا ۔اس وقت جارجیا کے صدر بھی موجود تھے)تازہ ترین کانگریشنل ریسرچ سروس کی رپورٹ اور سیکرٹ سروس بتاتے ہیں کہ سابق صدر براک اوباما، ٹرمپ پر قاتلانہ حملوں کی کوشش کی گئی یہاں تک کے صدر بائیڈن پر بھی کوشش ہوچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق صدارتی امیدواروں کی دوڑ میں شامل دو شخصیات پر حملے ہوچکے ہیں جن میں (1933 میں فرینکلن ڈی روزویلٹ) اور (تھیوڈور روزویلٹ 1912 میں، جب وہ تقریباً چار سال تک عہدے سے باہر رہنے کے بعد صدارت کی تلاش میں تھے) ہیں۔کانگریشنل ریسرچ سروس کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق دو دیگر صدارتی امیدوار رابرٹ ایف کینیڈی 1968 میں مارے گئے تھے اور جارج سی والیس جو 1972 میں شدید زخمی ہوئے تھے یہ دونوں براہ راست حملوں کا نشانہ بنے تھے۔وہ4 صدور جن کو قتل کیا گیا۔ ابراہم لنکن، جیمز اے گارفیلڈ، ولیم میک کینلے اور جان ایف کینیڈی کو قتل کردیا گیا ہے۔رپورٹ میں درج 15 حملوں میں سے صرف لنکن کا قتل ایک وسیع سازش کا نتیجہ قرار دیا گیا ۔ لیکن سازشی نظریات اب بھی ان میں سے بہت سے واقعات کو گھیرے ہوئے ہیں۔ صدر ہیری ایس ٹرومین کی عارضی رہائش گاہ بلیئر ہاؤس پر 1950 کا حملہ ہوا لیکن بعد میں ہونے والی تفتیش یا استغاثہ سے دیگر سازشیوں کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔صدور یا صدارتی امیدواروں پر 18 حملوں میں سے16حملوں میں اسلحہ استعمال ہوا ۔کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق پہلا حملہ 1835 میں ہوا جب ایک حملہ آور کی پستول سے صدر اینڈریو جیکسن پر فائرنگ ہوئی۔ حملہ آور رچرڈ لارنس کو پاگل قرار دیا گیا۔ اس نے کہا کہ "جیکسن اسے بڑی رقم حاصل کرنے سے روک رہا تھا اور ملک کو برباد کر رہا تھا اس لیے حملہ کیا ۔