vosa.tv
Voice of South Asia!

اسرائیل کا ایران پر حملہ۔اسرائیل جوابی کارروائی کے لیے تیار رہے،ایران

0

اسرائیل کا ایران پر حملہ۔اسرائیل جوابی کارروائی کے لیے تیار رہے،ایران

عرب میڈیا کے مطابق ایران کے شہر اصفہان کے ہوائی اڈے کے قریب متعدد دھماکے ہوئے۔ دھماکوں میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔اصفہان میں 3 اسرائیلی ڈرون مار گرائے گئے۔اسرائیلی فضائیہ نے اصفہان پرحملے کی تصدیق کردی ہے۔ ایران کی  فضائی نیوی گیشن کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹرنے بتایا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد تہران، اصفہان، شیراز، مغربی، شمال مغربی اور جنوب مغربی ہوائی اڈوں کے لیے پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔ایران نے دھماکوں کی اطلاعات کے بعد اپنے فضائی دفاع کو فعال کر دیا ہے جب کہ ایرانی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے

کہ طیارہ شکن اسلحے سے متعدد علاقوں میں اڑنے والی اشیاء کو مار گرایا۔

ایران فوری اور جوابی کارروائی کے لیے تیار رہے،ایرانی وزیر خارجہ

نیویارک: ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی ٹھکانوں پر اسلامی جمہوریہ ایران کے جوابی حملوں کے بعد اسرائیلی حکومت کی  ایک اور شرارت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔امیرعبداللہیان نے جمعرات کو نیویارک میں سی این این کی ایرن برنیٹ کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "ہمارا اگلا ردعمل فوری اور زیادہ سے زیادہ سطح پر ہو گا اگر اسرائیلی حکومت دوبارہ مہم جوئی کا آغاز کرتی ہے اور ایران کے مفادات کے خلاف اقدامات کرتی ہے۔”امیرعبداللہیان نے کہا کہ اگر اسرائیلی حکومت نے دوبارہ سنگین غلطی کی تو ہمارا ردعمل ان کے

لیے فیصلہ کن ہوگا۔

دیمونا پاور پلانٹ کی عمارت کو نقصان نہیں ہوا۔ایران

تہران:سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کے ترجمان نے اسرائیلی میڈیا کی جانب سے دیمونا پاور پلانٹ کی عمارت کو نقصان پہنچانے کی خبر کو جھوٹ قرار دیا اور اسے ایک بدنیتی پر مبنی اقدام قرار دیا۔اسرائیلی میڈیا کی جانب سے مقبوضہ علاقوں میں دیمونا پاور پلانٹ کی عمارت کو نقصان پہنچانے کی خبر کی اشاعت کے بعد بریگیڈیئر جنرل رمضان شریف نے اس خبر کی تردید کی اور کہا کہ ڈیمونا پاور پلانٹ ہدف نہیں تھا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اصفہان میں اسرائیلی

حملے کے بعد زندگی نارمل ہے تمام کام جاری ہیں

یورپی اور عرب ممالک کے رہنماوں کی دونوں فریقین کو تحمل کی تلقین

تہران کے اسرائیل پر حالیہ حملے کے بعد اسرائیل نے ایران کے خلاف جوابی کارروائی کی ہے۔دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے مشرق وسطیٰ کو جنگ کے قریب دھکیل دیا ہے، جس سے مغربی دارالحکومتوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ہفتے کی رات اسرائیل نے ایرانی حملوں کا جواب دینے کا عزم کیا ہوا تھا اور ایران کئی دنوں سے ہائی الرٹ پر تھا۔وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ چین کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت کرتا ہے جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے "تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔مصر نے  کشیدگی میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مصری وزارت خارجہ نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ خطے میں مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے تحمل سے کام لیں اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کریں۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے ایران اور اسرائیل دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ مزید کشیدگی سے گریز کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بالکل ضروری ہے کہ خطہ مستحکم کہے اور تمام فریق مزید کارروائی سے گریز کریں۔اٹلی نے کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اسرائیل کی جانب سے ایران پر مبینہ حملوں کے بعد روم نے مشرق وسطیٰ میں پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے جمعہ کی صبح تنازعہ کو "مکمل طور پر کم کرنے” کا مطالبہ کیا۔تاجانی نے کہا کہ G7 کے ارکان فرانس، امریکہ، برطانیہ، جرمنی، جاپان، اٹلی اور کینیڈا مشرق وسطیٰ کے واقعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔عمان نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے۔وزارت خارجہ کے ایک بیان میں عمان نے جمعہ کی صبح ایران پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کی۔بیان میں خطے میں اسرائیل کے مسلسل حملوں کی بھی مذمت کی گئی۔عمان تنازعہ میں ثالثوں میں سے ایک رہا ہے جو خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔علاوہ ازیں اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے سیکورٹی کے وزیر سوشل میڈیا پر لکھا "کمزور” حملہ ۔ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ‘ایران کا فوری جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ایک سینئر ایرانی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ تہران کا اسرائیل کے خلاف فوری جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کا کہنا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔حکام نے تمام فریقوں سے "انتہائی تحمل” کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا کہا کہ جوہری تنصیبات کو کبھی بھی فوجی تنازعات میں نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔”

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.