vosa.tv
Voice of South Asia!

اسرائیل۔ایرانی حملے روکنے میں کامیاب۔اسرائیلی حکام کا جشن

0

امریکہ نے جی سیون ممالک اور اقوام متحدہ نے  اجلاس طلب کرلیے۔بین الاقوامی برداری کا تحمل کا مشورہ

ایران نے ہفتہ کی دیر رات اسرائیل کی جانب سینکڑوں ڈرون، بیلسٹک میزائل،کروز میزائل داغے اور ڈرون سے حملہ کردیا ۔ایران کا حملہ شام میں ایک ایرانی قونصلر عمارت پر مشتبہ اسرائیلی حملے کا بدلہ تھا جس میں دو سینئر ایرانی جنرلوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے یہ ایران  کا اسرائیل پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔رپورٹ کے مطابق ایران نے اپنی اور لبنان کی حدود سے حزب اللہ کی مدد سے اسرائیل پر میزائل داغے اور ڈرون حملے کیے جیسے ہی میزائل داغے گئے تو اسرائیل کی جانب سے پہلے ہی ہائی الرٹ تھا اور تل ابیب اور یروشلم سمیت پورے اسرائیل میں ہنگامی سائرن بج گئے جس کے بعد اسرائیلی شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع ہوگئے ۔اسرائیل کے ائیر ڈیفنس سسٹم مکمل طور پر فعال تھا اور ائیر ڈیفنس سسٹم کی مدد سے میزائل اور ڈرون کونشانہ بنایا گیا ۔اس حوالے سے  اسرائیل نے کہا کہ اس نے  اتحادیوں  کے ساتھ مل کر 300 سے زیادہ ڈرونز اور میزائلوں میں سے 99 فیصد کو ناکام بنایا ہے۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ”یہ ایک کامیابی ہے.” یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیل جواب دے گا جس پر ہاگری نے کہا کہ ملک اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے وہ کرے گا جس کی ضرورت ہے۔ہاگری نے کہا کہ کوئی بھی ڈرون اسرائیل نہیں پہنچا انہیں راستے میں گرادیا گیا اور25 کروز میزائل اسرائیلی فضائیہ نے مار گرائے اور کوئی بھی میزائل  اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بیلسٹک میزائلوں کو بھی روک دیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے X پر ایک مختصر پیغام پوسٹ کیا، "ہم نے روکا، ہم نے بلاک کر دیا، مل کر ہم جیتیں گے۔”وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بھی حملہ پسپا ہونے پر جشن منایا، امریکہ اور دیگر ممالک کی مدد پر شکریہ ادا کیا لیکن خبردار کیا کہ یہ واقعات جاری ہیں "یہ مہم ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی منظر نامے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے،” انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہاکہ "اس وقت، ہم نے(حملوں کی) پہلی لہر کو روک دیا اور ہم نے اسے بڑی کامیابی کے ساتھ کیا۔”فوجی ترجمان ہاگری نے کہا کہ اسرائیلی ایئربیس کو معمولی نقصان پہنچا ہے لیکن ائیر بیس فعال ہے ۔اسرائیلی  امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایک 7 سالہ بچی جنوبی اسرائیل میں بظاہر میزائل حملے میں شدید زخمی ہوئی تھی حالانکہ پولیس ابھی تک اس کے زخمی ہونے کے حالات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اسرائیل نے اعلان کیا کہ اس نے اپنی فضائی حدود کو دوبارہ کھول دیا ہے  ہمسایہ ملک اردن نے بھی اپنی فضائی حدود دوبارہ کھول دی ہے۔

امریکہ نے حملے پسپا کرنے میں اسرائیل کی مدد کی

امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کے بعد اسرائیل کے لیے "آہنی ” حمایت کا وعدہ کیا۔ ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، "میں نے ابھی اسرائیل کے خلاف ایران کے حملوں کے بارے میں اپ ڈیٹ کے لیے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی ہے۔ ایران اور اس کے پراکسیز سے لاحق خطرات کے خلاف اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہمارا عزم فولادی ہے۔” امریکہ نے ایرانی حملہ آور ڈرون کو مار گرایا۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی دستوں نے اسرائیل کی جانب پرواز کرنے والے کچھ ایرانی ڈرونز کو مار گرایا ہے۔ امریکن حکام نے نام ظاہر نہیں کیے کہا کہ حملے کو روکنے کی کوشش جاری ہے۔امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا ہفتے کے آخر میں اسرائیل میں تھے اور اسرائیلی دفاعی حکام سے مشاورت کر رہے تھے۔ سینٹرل کمانڈ مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کی نگرانی کرتی ہے۔

بین الاقوامی رہنماوں کا تحمل کا مشورہ

اسی طرح کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان کی قوم اسرائیل کے خلاف ایران کے فضائی حملوں کی غیر واضح طور پر مذمت کرتی ہے۔ ٹروڈو نے ایک بیان میں کہا، "ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ایرانی حکومت کے تازہ ترین اقدامات خطے کو مزید غیر مستحکم کریں گے اور دیرپا امن کو مزید مشکل بنا دیں گے۔”ہم اسرائیل کے ان حملوں سے اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔” قاہرہ کی وزارت خارجہ نے دشمنی میں اضافے پر اپنی "گہری تشویش” کا اظہار کیا اور "زیادہ سے زیادہ تحمل” کا مطالبہ کیا۔ مصر نے "تنازعہ کے علاقائی پھیلاؤ کے خطرے” سے بھی خبردار کیا  اور مزید کہا گیا کہ مصر "صورتحال پر قابو پانے کے لیے تنازع کے تمام فریقوں کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہے گا۔” سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا کہا کہ موجودہ حالات پر تشویش  ہے "تمام فریقین سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرنے اور خطے اور اس کے عوام کو جنگ کے خطرات سے بچانے کی اپیل کی گئی۔” اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ "بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داری قبول کرے۔” فرانسیسی حکومت نے اسرائیل پر ایرانی فضائی حملے کی مذمت کی۔

امریکہ نے جی سیون ممالک اورسلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

بائیڈن نے کہا کہ  اسرائیل نے غیر معمولی حملوں کے خلاف دفاع اور شکست دینے کی قابل ذکر صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور اپنے دشمنوں کو یہ واضح پیغام بھیجا ہے  کہ اسرائیلی کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکہ کشیدہ حالات کا حامی نہیں ہے  اور آنے والے دنوں میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کرے گا اور جی سیون کا اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  نےاتوار 14 اپریل کو ایران کے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملوں  پر ایک ہنگامی اجلاس  طلب کرلیا ہے منعقد کرے گی۔ ہفتے کی شام پریس کو بتایا کہ سلامتی کونسل کا یہ اجلاس  مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے اسرائیل کی درخواست پر منعقد ہوگا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس مشرق وسطیٰ میں فوری طور پر دشمنی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔گوٹیریس نے ہفتے کی رات ایک بیان میں لکھا کہ’’میں آج شام اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے بڑے پیمانے پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔‘‘ گوٹیریس نے لکھاکہ "مجھے بڑھتے ہوئے حقیقی خطرے کے بارے میں گہری تشویش ہے

حملوں کے بعد امریکہ اور ایران کے ایک دوسرے کو پیغامات

انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر تہران کو براہ راست پیغامات بھیجے ہیں تاکہ تنازعہ کو مزید نہ بڑھائے بصورت دیگر نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں ۔علاوہ ازیں ایران نے واشنگٹن کو خبردار کیا اور  امریکہ کو پیغام بھیجا ہے کہ اسرائیل پر اس کے حملے کے بعد تہران کے خلاف کسی بھی فوجی کارروائی میں اسرائیل کے ساتھ تعاون کیا تو ٹھیک نہیں ہوگا ہے۔ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA نے ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل محمد حسین باقری کے حوالے سے بتایا کہ تہران نے اپنا پیغام سوئس سفارت خانے کے ذریعے امریکہ تک پہنچایا ہے جو سفارتی عدم موجودگی میں ایران میں امریکی مفادات کو سنبھالتا ہے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے اسرائیل اور امریکہ دونوں کو انتباہ جاری کیا کہ "اگر اسرائیلی حکومت نے ایک اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی زیادہ سخت ہو گا۔مزید براں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ایلچی نے سلامتی کونسل کے صدر کو لکھا۔ خط میں ایران کے فضائی حملے کو اسرائیل کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے لکھاکہ "آج، ایران نے اپنی سرزمین کے اندر سے 200 سے زیادہ(ڈرونز) کروز میزائلوں اور بیلسٹک میزائلوں سے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔”

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.