vosa.tv
Voice of South Asia!

دوسری جنگ عظیم کے سابقہ فوجی کے قتل کا مقدمہ56سال بعد حل

0

گواہوں نے تھامس جے ولیمز کو گریام کی موت کا ذمہ دار ٹہرایا ،پولیس نے56سال بعد کیس بند کردیا

1968 میں فلوریڈا کے جنگلات میں "پھانسی کے انداز” میں مارے جانے والے دوسری جنگ عظیم کے سابق فوجی کے قتل کا داخل دفتر مقدمہ 56 سال بعد حل ہو گیا ہے۔انڈین ریور کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے بتایا کہ مقتول  ہیرام "راس” گرائم جو دوسری جنگ عظیم میں اہم کردار ادا کرچکے تھے  وہ فوج میں خدمات سرانجام دینے کے بعد دودھ والا بن گیا تھا  اور 11 اپریل 1968 کو  دودھ کی سپلائی کے بعد واپس نہیں آیا تھا ۔مقتول کو آخری مرتبہ ایک لڑکی نے دیکھا تھا۔ حکام نے  پریس نیوز کانفرنس میں بتایا کہ لڑکی گراہم کے دودھ کے ٹرک کی طرف بھاگی کیونکہ اس کا تعاقب دو بندوق بردار کررہے تھے ۔ کیس کی مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے پولیس نے بتایا کہ اس دوران مقتول نے بندوق بردار کے ساتھ مزاحمت کی اس دوران گولیاں چلی جس کے بعد ملزمان نے گراہم کومار دیا  اور فرار  ہوگئے  جس کے بعدگرائم کی تلاش شروع کی گئی اور اس کی لاش جنگل میں گہرائی  سے ملی اور اس کے ٹرک  پر گولیوں کے نشانات بھی تھے ۔ شیرف ایرک فلاورز نے کہا کہ اسے "پھانسی کے انداز میں” مارا گیا تھا۔پولیس نے کیس حل کرنے کی انتہا کوشش کی لیکن قاتل انصاف سے بچ گیا۔ شیرف  کے مطابق  ابتدائی تحقیقات کے دوران شواہد نہ ملنے پر کیس کو داخل دفتر کردیا گیا تھا  لیکن کولڈ کاسٹ یونٹ نے گرائم کے قتل  کیس کی ازسرنو تحقیقات شروع کی  اور دو اہم گواہ سامنے آئے  جس کے ذریعےنئی راہیں سامنے آئیں۔شیرف  نے کہا کہ  یہ پہلا موقع تھا جب ہمیں واقعی میں تھامس ولیمز کے ممکنہ طور پر کیس میں ملوث ہونے کے بارے میں معلومات ملی اور 2016 میں ولیمز کی موت ہو گئی تھی اس دوران  ولیمز کی سابقہ بیوی اور ایک اور شخص سامنے آیا جب انڈین ریور کاؤنٹی جیل میں ایک قیدی تھا اس کا ولیمز سے تعلق بتایا جاتا تھا اس قیدی نے نے جاسوسوں کو بتایا کہ ولیمز نے اس سے اعتراف کیا کہ "اس نے 1968 میں دودھ والے کو مارا تھا  جس کے بعددسمبر 2023 میں جاسوسوں نے میامی میں ایک خاتون سے بات کی جس کی ولیمز سے شادی ہوئی تھی۔اس خاتون نے بھی بتایا کہ ولیمز نے قتل کا اعتراف کیا تھا ،فلاورز کا کہنا تھا  کہ دو گواہ صرف اس لیے بات کرنے کو تیار تھے کیونکہ ولیمز مر چکا ہے  جب وہ زندہ تھا تو گواہ اور اس کے خاندان کے لیے خطرہ تھا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.