vosa.tv
Voice of South Asia!

سعودی عرب میں خواتین کی فٹبال میں دلچسپی

0

مردوں کے بعد سعودی عرب خواتین کا فٹبال ملک بن گیا  

 سعودی حکام ملک میں بڑے غیر ملکی فٹبال  کھلاڑیوں کو راغب کرنے کے لیے بے دریغ خرچ کر رہے ہیں تو  اس ترقی سے خواتین کھلاڑی بھی آہستہ آہستہ مستفید ہو رہی ہیں۔بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر معمولی طور پر ٹھنڈی ہوا کا جھونکا معمول بن گیا ہے ۔سعودی دارالحکومت کے شمال مغرب میں واقع ایک نجی اسکول کے میدان پر البیرق کی خواتین فٹ بال کھلاڑیوں کو تربیت سے نہیں روکا جاسکتا ہے۔14 سعودی خواتین کھلاڑیوں  پر مشتمل ٹیم ہے جن میں نوعمر ؒرکیوں سے لے کر 30سال کی عمر کی خواتین شامل ہیں ۔مارچ  میں جدہ میں ہونے والے ٹورنامنٹ سے پہلے ایک آخری تربیتی سیشن کے لیے  کھلاڑیوں کے لیے سامان (ہر دو گھنٹے میں 100 یورو سے زیادہ کی قیمت پر) کرائے پر لیا ہے۔ جس میں یونیفارم ،شارٹس کے نیچے لیگنگز سمیت دیگر سامان شامل ہے خواتین کھلاڑیوں نے زیب تن کیا ہوا تھا  انہوں نے فٹ بال ٹینس کی ایک سیریز کھیلی جو رات تک جاری رہی ۔سعودی عرب میں رات کے وقت لوگ گھروں کو جانے لگے تو ٹیم کے کوچوں نے کافی اور پیسٹری کا بندوبست کیا ہوا تھا تو کھلاڑی خواتین نے کافی اور پیسٹری سے لطف اندوز ہونے کا وقت نکالا۔جیسے ہی اسٹیڈیم کی  فلڈ لائٹس بند کرنے کی تیاری ہوئی تو  24 سالہ سارہ بن سلیم نے اپنی چادریں کھول دیں۔ اسٹرائیکر نے پیرس سینٹ جرمین کی شارٹس پہن رکھی تھیں۔ سارہ نے اپنے بچپن کا کچھ حصہ نیویارک میں گزارا جہاں اسے باسکٹ بال میں دلچسپی تھی۔ تاہم،پچھلے ایک سال سے فٹ بال کا جنون رہا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک سعودی  والدین کی جانب سے  اپنی بیٹیوں کو یہ کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ وہ اس نسل سے ہے جہاں خواتین کو اپنا عبایہ اتارنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔” نوجوان عورت یہ ماننا چاہتی ہے کہ اس سخت مزاج ملک میں "سب کچھ بدل گیا ہے” ہم جو چاہیں کر سکتے ہیں ۔ سعودی عرب ہمیشہ سے مردوں کے لیے فٹ بال کا ملک رہا ہے، لیکن اب یہ خواتین کے لیے بھی فٹ بال کا ملک ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.