vosa.tv
Voice of South Asia!

پسماندگی کے شکار بلوچستان میں تعلیمی انقلاب دستک دینے کو ہے

0

پسماندگی کے شکار بلوچستان میں 1947 سے پہلے صرف 114 سکول موجود تھے جن میں 1ہائی، 16 سیکنڈری تھے جبکہ  بلوچستان کی شرح خواندگی صرف 5.5 فیصد تھی جبکہ آج بلوچستان کی شرح خواندگی  54.5 فیصد ہو چکی  آج  بلوچستان میں 15000 سے زائدسکول، 145 کالجز، دو گرلز کیڈٹ کالجز سمیت 13 کیڈٹ کالجز جن میں 2 کیڈٹ کالجز  خواتین کیلئے، 5 میڈیکل کالجز،12 یونیورسٹیاں فعال ہیں۔ ملک بھر میں طالب علموں کو ملنے والی 815 سکالرشپس میں بلوچستان کا حصہ 56% ہے۔ ہر سال 45000 سے زائد طلبہ عسکری اداروں میں معیاری تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخل ہوتے ہیں پاک فوج سالانہ 7728 طلباء کو وظائف فراہم کرتی ہے جن پر  154.98 ملین روپے خرچ ہوتے ہیں۔آرمی پبلک اسکولز سے بلوچستان کے 53 فیصد مقامی طُلبہ مستفید ہو رہے ہیں اور یہ سکول 1050 مقامی اساتذہ کو روزگار بھی مہیا کر رہے ہیں.  دور دراز علاقوں میں قائم 94 ایس سی اسکولوں میں بلوچستان کے 92.5 فیصد مقامی طُلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ 1100 مقامی اساتذہ کو روزگار بھی فراہم کیا جارہا ہےبلوچستان کے طلباء کو تعلیمی سہولیات پنجاب سے بھی زیادہ ہیں یہاں 965 طُلبہ کیلئے ایک  جبکہ پنجاب میں 2630 طُلبہ کیلئے 1  تعلیمی اِدارہ موجود ہے۔اسی طرح  بلوچستان میں 305 طُلبہ کیلئے ایک استاد  جبکہ پنجاب میں 411 طُلبہ کیلئے ایک استاد ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.