vosa.tv
Voice of South Asia!

بیت لحم کے چرچ کے سربراہ کا رقت آمیز خطبہ

0

فلسطین کے علاقے بیت لحم میں ایوینجلیکل لوتھرن چرچ کے منبر پر سربراہ ریورنڈ منذر اسحاق نے کرسمس کے موقع پر ایک رقت آمیز خطبہ دیا اور دنیا کو اسرائیلی مظالم پر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔کرسمس کے دن فلسطینی علاقے بیت لحم کے چرچ کے سربراہ ریورنڈ منذر اسحاق نے خطبے میں کہا کہ مسیح ملبے تلے دبے ہیں اور ہم غصے میں ہیں، ہم ٹوٹ چکے ہیں، وہ ہم پر بم پھینکتے ہیں اور اپنی سرزمین پر کرسمس مناتے ہیں۔انھوں نے کہا یہ خوشی کا وقت ہے لیکن ہم اس کے بجائے ماتم کر رہے ہیں، ہم خوف زدہ ہیں، 20 ہزار سے زیادہ  لوگ مارے جا چکے ہیں، اور ہزاروں اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جبکہ 9 ہزار کے قریب بچوں کو انتہائی وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا۔ پاسٹر منذر اسحاق نے کہا یہ ایک نسل کشی ہے دنیا دیکھ رہی ہے، غزہ کے لوگ اپنے ہی خاتمے اور موت کی تصاویر بھیج رہے ہیں، اور ہم دنیا کی خاموشی پر اذیت میں مبتلا ہیں، دنیا کے رہنماؤں نے اس نسل کشی کے لیے اجازت دی ہوئی ہے۔ ہمارے یورپی دوستوں کو میں دوبارہ کبھی انسانی حقوق یا بین الاقوامی قانون پر لیکچر دیتے نہیں سننا چاہتا، اس جنگ نے ثابت کر دیا کہ دنیا ہمیں مساوی نہیں سمجھتی ۔انھوں نے کہا نو ہزار بچوں کا قتل سیلف ڈیفنس کیسا ہے؟ ایک اعشاریہ نو ملین فلسطینیوں کی نقل مکانی کس طرح اپنا دفاع ہے، سلطنت کے سائے میں انھوں نے استعمار کو شکار میں اور نوآبادیات کو جارح میں بدل دیا، کیا ہم بھول گئے ہیں کہ جس ریاست کی وہ بات کرتے ہیں وہ ان انتہائی سادہ لوح غزہ کے قصبوں اور دیہاتوں کے کھنڈرات پر بنائی گئی ہے۔پاسٹر منذر اسحاق نے مزید کہا کہ غزہ آج اخلاقیات کے سلسلے میں دنیا کے لیے ایک کمپاس کی مانند ہے، غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اگر آپ اس سے نا خوش نہیں ہیں، اگر آپ کا دل نہیں دہلا ہے تو آپ کی انسانیت میں کچھ خرابی ہے، اگر آپ اسے نسل کشی کہنے میں ناکام رہتے ہیں تو یہ ایک گناہ اور تاریکی ہے، جسے آپ اپنی مرضی سے قبول کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ غزہ تو ایک بار پھر اٹھ جائے گا، ہم بھی ابھر آئیں گے اس کڑے وقت سے، لیکن کیا آپ بھی ابھر سکیں گے؟ اور میں واضح کر دیتا ہوں کہ نسل کشی کے بعد ہم آپ کی معافی قبول نہیں کریں گے، آپ خود سے سوال کریں گے کہ جب غزہ میں نسل کشی ہو رہی تھی تو میں کہاں تھا؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.