کراچی: 16ویں عالمی اردو کانفرنس تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر
کراچی میں سولہویں عالمی اردو کانفرنس تمام تر رنگینیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی، دنیا بھر سے آئے ادب کے متوالوں نے کانفرنس کو چار چاند لگا دیے۔عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز بھی 16 سیشن منعقد کئے گئے جس میں معروف ادیب ، مفکرین اور شعرا نے مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔کانفرنس میں اردو تنقید کے مشاہیر،یادِرفتگاں، بدلتا ہوا سماج، جاپان میں اردو کے عنوان سے سیشنز رکھے گئے ساتھ ہی چراغ روشن ہے، غروبِ شہر کا وقت، قیدی، عشق سمندر، وجود کی تقریب رونمائی کی گئی۔آخری دن اردو تنقید کے مشاہیر کے عنوان سے اجلاس اور مستنصر حسین تارڑ سے ملاقات کے عنوان سے سیشن کا بھی انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر نامور مصنف نے کہا کہ میں ایک حادثاتی ادیب اور میڈیا پرسن ہوں، مجھے تو صرف آوارہ گردی اور کتابیں پڑھنا آتا تھا۔مجھے اور میرے دوست کو اچانک ہی ڈراموں کی آفر کی گئی ، اور ٹاس پر فیصلہ ہوا کہ ہم میں سے کون اداکاری کرے گا۔ممتاز شاعر افتخار عارف نے کانفرنس کو سراہتے ہوئے موجودہ شاعری کو بہتر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سندھ میں کوئی تصادم نہیں ہے میں اردو بولنے والا آدمی ہوں لیکن سندھ میری سرزمین ہے۔ بلاوجہ کی تقسیم سے گریز کرنا چاہیے ہم سب ایک ہیں۔اداکارہ بشریٰ انصاری نے پاکستانی ڈراموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ڈارمہ ساس اور بہو کے گرد محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ ۔ اداکارہ حبا قادر نے کراچی کے شہریوں کیلئے کانفرنس کو تحفہ قراردیا ۔