ٹرمپ دورِ صدارت کے 100 دنوں میں 1,39,000 افراد ملک بدر
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے ابتدائی 100 دنوں میں امریکی انتظامیہ نے تقریباً 1,39,000 غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کیا ہے۔
میڈیا رپوٹس کے مطابق امریکی انتظامیہ نے تقریباً 1,39,000 غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ملک بدر کیا ہے جن میں بڑی تعداد جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھی تھی۔ جنوری سے مارچ 2025 کے درمیان، امریکہ نے 388 بھارتی شہریوں کو ملک بدر کیا۔ ان میں سے 333 افراد کو خصوصی چارٹرڈ پروازوں کے ذریعے بھارت واپس بھیجا گیا، جب کہ 55 افراد کو پاناما کے راستے کمرشل پروازوں کے ذریعے ڈی پورٹ کیا گیا۔ 2024 میں مجموعی طور پر 1,529 بھارتی شہریوں کو امریکہ سے نکالا گیا تھا، جو ظاہر کرتا ہے کہ رواں سال کے آغاز میں ہی ملک بدری کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے کے دوران پاکستانی شہریوں کی ملک بدری کے درست اعداد و شمار عوامی سطح پر دستیاب نہیں ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ امیگریشن قوانین کے سخت اطلاق کے تحت جنوبی ایشیائی شہری بھی متاثر ہوئے ہیں۔ امریکی حکام نے مختلف قومیتوں پر مشتمل افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی نے صرف لاطینی امریکہ تک محدود رہنے کے بجائے ایشیا اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ بھارت نے امریکی حکام کے سامنے اپنے شہریوں کے ساتھ انسانی ہمدردی پر مبنی سلوک کی اپیل کی ہے اور ملک بدریوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ پالیسیز نہ صرف متاثرہ خاندانوں پر اثر ڈال رہی ہیں بلکہ امریکہ اور جنوبی ایشیائی ممالک کے باہمی تعلقات پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہیں۔