بلیو لائن کا علاقہ خالی کرنے کا اسرائیلی مطالبہ زور پکڑ گیا
اس مطالبے کے بعد اقوام متحدہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات متاثر ہوئے اور اقوام متحدہ کے امن دستے مطالبے کے باوجود کراس ہیئرز پر پہنچ گئے
بیروت:اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ گروپ کے درمیان جنگ میں شدت آتی جارہی ہے ویسے ہی صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے کیونکہ اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ ہفتے میں کئی بار امن دستوں کے ہیڈ کوارٹرز اور پوزیشنوں پر فائرنگ کیان امن دستوں کا تعلق لبنان میں اقوام متحدہ کی10ہزار مضبوط عبوری فورس سے ہے، جسے UNIFIL کہا جاتا ہے جو کہ تقریباً 50 سالوں سے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔اب اسرائیل ان سے علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ دو ہفتے قبل لبنان میں اپنی زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی افواج کی جانب سے امن دستوں پر بار بار فائرنگ کے بعد اسرائیل پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ دنوں میں ان کے ٹھکانوں پر ہونے والے حملوں میں پانچ امن فوجی زخمی ہوئے ۔جن میں سے زیادہ تر کا الزام اسرائیلی افواج پر عائد کیا گیا ہے۔اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جس طرح سے جنگ کی گئی ہے اس سے اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔اسرائیل نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسرائیل میں غیر معمولی شخصیت ہیں۔لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس 1978 میں اسرائیل کے جنوبی لبنان پر حملے اور قبضے کے بعد اسرائیلی فوجیوں کے انخلاء کی نگرانی کے لیے بنائی گئی تھی۔ اسرائیل نے 1982 میں دوبارہ حملہ کیا پھر 2000 کے بعد اسرائیل واپس چلا گیا ۔اقوام متحدہ نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان ایک سرحد بنائی جسے بلیو لائن کے نام سے جانا جاتا ہے، جس پر UNIFIL نگرانی اور گشت کرتی ہے۔اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 2006 کی جنگ کے بعد اقوام متحدہ نے UNIFIL کے مشن کو وسعت دی، جس سے امن دستے اسرائیل کی سرحد کے ساتھ دشمنی کے خاتمے کی نگرانی کرنے اور سرحد کے ساتھ ایک بفر زون میں گشت کرنے کی اجازت دی گئی۔اس فورس کے پاس اس وقت جنوبی لبنان میں تقریباً10ہزار امن دستے ہیں جن میں یورپی یونین کے 16 ممالک سمیت تقریباً 50 ممالک سے آئے ہیں۔ فوجیوں کا سب سے بڑا حصہ دار انڈونیشیا ہے۔جس میں12سو31فوجی شامل ہیں دوسرے نمبر پر اٹلی ہے جس کے 1ہزار68دستے شامل ہیں۔یہ دسےئ ہلکے ہتھیاروں سے لیس ہیں اور انہیں مخصوص حالات میں اپنے دفاع کا حق حاصل ہےان کا کردار بنیادی طور پر مشاہداتی ہے۔ اس میں گشت، نگرانی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ شامل ہے، جس نے 2006 کی لڑائی کو ختم کیا تھا۔ یہ فورس مقامی کمیونٹیز کو بھی مدد فراہم کرتی ہے۔