موسمیاتی تبدیلی اور پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان، زمہ دار کون۔؟
نیویارک (نمائندہ خصوصی )مختلف شعبہ جات کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا بری طرح سے شکار ہورہا ہے ۔بڑھتے ہوئے چیلنجز کے دیر پا حل کے لیے عالمی برادری کو پاکستان کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔موسمیاتی تبدیلی اور اس کا دیر پا حل تلاش کرنے کے لیے پاکستانی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی اور مسلم امریکن لیڈر شپ الائنس نے اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس کے دوران ون یو این پلازہ میں ایک خصوصی پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا۔مالا کی چیئر آف دی بورڈ ماہا رشید خان نے مہمانوں کا تعارف کروایا اور مکاملے کے عنوان پر روشنی ڈالی۔پینل ڈسکشن میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان مشن میں سیکنڈ سیکرٹری علینہ مجید ، اے پی پیک کے ڈاکٹر پرویز اقبال اوراقوامِ متحدہ میں انفارمیشن منیجمنٹ یونٹ موڈریٹر کی چیف اَویشن بوجنوڈ شامل تھیں۔ مقررین نے اس مکاملے کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر کاربن اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے اس کے باوجود گزشتہ سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔پینل ڈسکشن میں اوہائیو کے ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ کے ڈاکٹر شکیل صغیر اور دیگر شریک تھے۔مقررین نے کہا کہ کاربن کا اخراج بڑھنےسے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں اور ضرورت کے مطابق ڈیم نہ ہونے سے نہ صرف پانی کا ضیاع اور سیلاب بھی آرہے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور دیر پاحل کے اس خصوصی مکاملے میں کیلی فورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شیوازنیگر نجی مصروفیت وجہ سے شریک نہیں ہوسکے۔ مالا کی ماہا خان نے آرنلڈ شیوزانیگر کا پیغام حاضرین کو پڑھ کر سنایا۔ان کا کہنا تھا کہ قدرتی وسائل کو ضائع ہونےسے بچانے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔