میئر ایرک ایڈمز کو شیلٹر پالیسی پر تنقید کا سامنا
نیویارک(ویب ڈیسک)واشنگٹن ہائٹس میں شیلٹر پالیسی کے خلاف ریلی نکالی گئی۔ریلی میں تارکین وطن کے وکیل، معاون منتخب عہدیدار اور این جی اوز کے لوگوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔ریلی میں خواتین کے حقوق کی سرگرم رکن کرسٹین کوئن بھی شامل تھیں۔ریلی کے شرکاء نے نیویارک شہر کےمئیر ایرک ایڈمز پر شیلٹر پالیسی مرتب کرنے پر شدید تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ مہاجر خاندانوں کو درخواست کے ذریعے واپس جانے پر مجبور ہونے سے پہلے60دن کی متنازعہ شیلٹر پالیسی ختم کی جائے۔اس موقع پر کوئن نے کہا کہ مجھ پر بھروسہ کریں ہم تارکین وطن کے ساتھ ہیں۔ہم لوگوں کے ساتھ انصاف ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں یہ جو پالیسی بنائی گئی ہے ٹھیک نہیں ہے ہم مئیر سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ پالیسی ختم کی جائے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جومہاجر والدین کو غیر مستحکم کرتا ہے۔کوئن نے ماریہ نامی خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال کے دوران اسے اور اس کے بچوں کو چار مختلف بورو میں پناہ گاہوں میں منتقل کیا جبکہ ماریہ نے8 اور 14 سالہ بیٹوں کو اپنے برونکس اسکول میں داخلہ دلانے کے لیے جدوجہد کی تھی ۔ جہاں وہ پہلے رہ رہی تھی ۔اب یہ لوگ مین ہٹن کے اپر ایسٹ سائڈ پر ایک فیملی شیلٹر میں مقیم ہیں ۔اسی طرح ریلی سے دیگر شرکاء اور ریلی میں موجود خواتین نے بھی بات چیت کی اور شیلٹر پالیسی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔اس حوالے سےسٹی ہال کے ایک ترجمان نے بیان جاری کیا کہ ہماری وجہ سے کوئی خاندان سڑکوں پر سونے پر مجبور نہیں ہوا۔ ہماری 30اور 60 دنوں کی پالیسیوں نے ہمیں اس بحران کو ہمدردی اور مالی طور پر ذمہ دارانہ طریقے سے سنبھالنے کی اجازت دی ہے۔ . ہم اپنے کیس مینجمنٹ کو تیز کرنا اور تارکین وطن کو ان کی آباد کاری کے عمل میں مدد کرنا جاری رکھیں گےاور ہم تمام طلبا اور ان کے خاندانوں کی مدد جاری رکھیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ خدمات میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ چاہے وہ کسی نئی اسکول کمیونٹی میں منتقل ہوں یا اپنے موجودہ حالات میں رہنے کا انتخاب کریں۔