نیویارک میں تارکین وطن خاندانوں کے لیے نئی پالیسی زیر غور
نئی پالیسی کے تحت تارکین وطن خاندان شہر کی پناہ گاہوں میں 60 دن تک ہی ٹہر سکیں گے،حکام جلد ہی رینڈلز جزیرے سے800خاندانوں کو منتقل کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں،نئی پالیسی تارکین وطن خاندانوں کو پناہ گاہوں سے باہر نکال سکتی ہے۔
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک شہر میں تارکین وطن خاندانوں کا ٹہرانا مشکل ہوتا جارہا ہے کیونکہ حکام پر دباؤ ہے کہ شہر میں ہونے والے جرائم میں تارکین وطن ملوث ہیں انہیں شہر سے باہر منتقل کریں۔نیویارک کے حکام تارکین وطن خاندانوں کے حوالے سے نئی پالیسی ترتیب دے رہے ہیں۔حکام غور کررہے ہیں کہ شہر کی پناہ گاہوں میں حد60دن تک تارکین وطن ٹہر سکتے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام پر عمل درآمد اگلے چند مہینوں میں مرحلہ وار کیا جائے گا اور ابھی تک کوئی نوٹس جاری نہیں کیا ۔اس منصوبے کا آغاز ان خاندانوں کے ساتھ شروع کیا جائے گا جو پناہ گاہوں میں طویل عرصے سے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔تقریباً30ہزارتارکین نیویارک شہر کی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے 60 دن مکمل ہونے سے پہلے اگلے اقدامات کا پتہ لگانے کے لیے خاندانوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔تارکین وطن خاندان کی پناہ گاہوں کی نگرانی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف ہوم لیس سروسز کرتی ہے۔نیویارک امیگریشن کولیشن نے ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ پناہ گاہوں کو ہمیشہ ایک عارضی اسٹاپ گیپ کے طور پر ڈیزائن کیا گیا جب تک کہ خاندان اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہو جائیں، لیکن جامع اور معاون رہائش کے حل کے بغیر، ہمارا پناہ گاہوں کا نظام زیادہ بوجھ کا شکار رہے گا۔ دریں اثنا، شہر رینڈلز جزیرے پر پناہ گاہ سے 800 رہائشیوں کو منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ اقدام اس وقت ہوا جب شہر میں تارکین وطن نے پناہ گاہوں سے باہر نکل کر کیمپ بنالیے اور اپنے قیام کو زیادہ سے زیادہ کر لیا۔جہاں تک ان خاندانوں کا تعلق ہے جو اب 60 دن کی حد سے مشروط ہیں، شہر کا کہنا ہے کہ اگر جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے تو خاندان کسی اور پناہ گاہ میں رہنے کے لیے دوبارہ درخواست دے سکیں گے۔