دواؤں کی چوری چھپانے کے لیے نرس قاتل بن گئی
امریکی ریاست اوریگن کے علاقے میڈفرڈ میں ایسنٹے روگ ریجنل میڈیکل سینٹر کی ایک نرس نے نس میں لگائی جانے والی ڈرپ کی جگہ گندا پانی دے کر 10 مریضوں کو مار ڈالا۔نرس نے بظاہر یہ کام دانستہ کیا۔ اسپتال کی انتظامیہ نے دوائوں کی چوری سے متعلق رپورٹ درج کرائی تھی۔گزشتہ ماہ کے اوائل میں درج کرائی جانے والی رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ ایک سابق ملازمہ نے دوائیں چرائی ہیں۔ اسپتال کے ذرائع نے انفیکشن کے نتیجے میں 8 تا 10 اموات کی نشاندہی کی تھی۔ اسپتال کی دوائیں چرانے کے بعد متبادل کے طور پر گندا پانی دیا جاتا رہا۔ یہ تمام اموات کم و بیش ایک سال کے دوران ہوئیں۔ گزشتہ موسمِ خزاں سے متعدد مریضوں کی حالت بگڑنے لگی تھی.اسپتال کی انتطامیہ نے دوا کی جگہ گندا پانی پینے سے مرنے والے 36 سالہ سیمیوئل ایلیسن اور 74 سالہ بیری سیمسٹن کے اہل خانہ کو بتایا کہ یہ اموات دوا کی جگہ گندا پانی دیے جانے پر ہونے والے انفیکشن سے واقع ہوئیں۔دی اوریگن ہیلتھ اتھارٹی نے اس معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ دوسری بہت سی اموات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔