غزہ میں انسانی بحران مزید بگڑ سکتا ہے، چیف رابطہ کار امدادی امور
غزہ:امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ غزہ کا بحران روز بروز شدت اختیار کر رہا ہے جسے روکا نہ گیا تو یہ آگ خطے بھر میں پھیل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ زیرمحاصرہ علاقے میں انسانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے اور اموات کی تعداد بھی تجاوز کر رہی ہے، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔اپنے ایک بیان میں مارٹن گرفتھس نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اصل نقصان اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے کیونکہ غزہ میں مواصلاتی رابطے منقطع ہو جانے کے باعث پانچ روز سے تازہ ترین صورت حال سے آگاہی نہیں مل سکی۔ غزہ پر فضا، سمندر اور زمین سے کیے جانے والے خوفناک حملوں میں اب تک 41 ہزار مکان تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ علاقے میں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، 18 ہسپتال بند ہو چکے ہیں اور اسرائیل کی متواتر بم باری میں لاکھوں لوگ خوف کا شکار ہیں۔پورے علاقے خصوصاً شمال میں خوراک، پانی اور ضروری سامان کی شدید قلت ہے۔ ایندھن کے بغیر مواصلاتی رابطوں اور پانی صاف کرنے جیسی ضروری خدمات کی فراہمی معطل ہوتی جا رہی ہے۔ان کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ کوئی ناممکن مطالبہ نہیں کر رہا۔ ادارہ شہری آبادی کی اہم ترین ضروریات سے نمٹنے کے لیے بنیادی اقدامات اٹھانے اور اس بحران کو روکنے کے لیے کہہ رہا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ صورت حال جاری رہی تو غزہ کے سنگین حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔اگر فوری قدم نہ اٹھایا گیا ہے تو یہ تنازع مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اس سے آگے پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اس طرح پورا خطہ تشدد کا شکار ہو جائے گا جس کے نتائج مزید تباہ کن ہوں گے۔