مودی انتظامیہ کو کشمیر میں ہوشیاری اور مہذب طرز عمل کی طرف رجوع کرنا چاہیے،غلام نبی فائق
جینیوا:اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن کے جاری اٹھانویں اجلاس میں غور کیلئے جبرامسلط کردہ قوانین اور گمشدگیوں کی مثالیں پیش کی گئیں۔اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن کا 98 واں اجلاس بین الاقوامی فوجداری قانون کی وکیل پریا گوپالن کی زیر صدارت جاری ہے۔ ڈبلیوجی اے ڈی کے اجلاس کے دوران غور کے لیے کشمیر میں من مانی نظربندی کی چند مثالیں پیش کی گئیں جن میں مودی انتظامیہ کی جانب سے نو لاکھ سے زائد فوجی اور نیم فوجی دستوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز کو دبانے پر توجہ دلائی گئی اور بتایا گیا کہ بدنام زمانہ جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ آزادی اظہار کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ اس حوالے سے جنیوا میں مقیم ورلڈ آرگنائزیشن اگینسٹ ٹارچر کے سیکرٹری جنرل جیرالڈ سٹیبروک کا کہنا تھا کہ بھارت بین الاقوامی قانون اور اخلاقیات کی دھجیاں اڑا رہا ہے، اسے اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی پابندی کرنی چاہیے جب کہ علاقائی امن کو لاحق خطرے کو اس وقت تک دور نہیں کیا جا سکتا جب تک مودی انتظامیہ پر سنجیدگی اور مہذب طرز عمل کی طرف رجوع کرنے کے لیے ٹھوس دباؤ نہیں لایا جاتا۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ آن آربیٹریری ڈیٹینشن کا 98 واں اجلاس 19 نومبر کو اختتام پذیر ہوگا۔