پاکستان کی ورلڈ کپ میں مسلسل 4 میچوں میں شکست
چنئی میں کھیلے گئے اس میچ میں بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ،جو کہ سود مند اس لئے ثابت نہ ہوا کیونکہ ساتویں اوور میں پاکستان کے دونوں اوپنر پویلین لوٹ گئے۔عبداللہ شفیق 9 رنز بنا کر جانیسن کی بال پر پل کرتے ہوئے باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہوئے اور آؤٹ آف فارم امام الحق 12 کے انفرادی اسکورجانیسن کی گیند پر سلپ میں کیچ دے کر چلتے بنے۔پاکستانی ٹیم بظاہر دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد پریشر میں آگئی تھی تاہم رضوان نے آکر کپتان بابر اعظم کا ساتھ دیا اور اسکور کو تیزی سے آگے بڑھانے کی کوشش کی تاہم 86 کے مجموعی اسکور پر رضوان کوٹزی کی شارپ باؤنسر کو پل کرنے کے چکر میں وکٹ گنوا بیٹھے انہوں نے 27 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے31 رنز کی اننگز کھیلی۔اس کے بعد بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کرتے ہوئے سعود شکیل کی جگہ افتخار احمد کو بھیجا گیا تاکہ رن ریٹ کو مزید بہتر کیا جاسکے مگر افتخار بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور 26 ویں اوور میں 129 رنز کے مموعے پر 21 رنز بنا کر تبریز شمسی کی گھومتی گیند پر چھکا لگانے کی کوشش میں لانگ آف پر کیچ آؤٹ ہوگئے،اس موقع پر پاکستانی ٹیم بظاہر بہت مشکل پوزیشن پر نظر آرہی تھی کیونکہ دوسرے کپتان بابر اعظم بھی 3 وکٹیں گرنے کے بعد پریشر میں آگئے تھے تاہم انہوں نے سعود شکیل کے ساتھ مل کر اسکور کو آگے بڑھانے کی کوشش شروع کی اور 30 ویں نصف سینچری اسکور کی جس کے فوری بعد ہی وہ تبریز شمسی کی مڈل سے لیگ پر ٹرن ہوتی گیند کو پیڈل سوئپ کرنے کے چکر میں گلوو پر گیند لگنے کے باعث کیچ آؤٹ ہوگئے۔141 پر 5 وکٹیں گر جانے کے بعد ایسا ہی لگ رہا تھا کہ پاکستان بہ مشکل 230 یا 240 رنز ہی بنا پائے گا مگر سعود شکیل اور شاداب نے پریشر کو ہٹاتے ہوئے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو تیزی سے آگے بڑھانا شروع کیا،شاداب ایک ہینڈ سے چھکے اور چوکے لگارہے تھے تو سعود شکیل سنگل ڈبل اور گیپ میں سے چوکے نکال کر رن ریٹ کو بہتر کرنے میں لگے تھے۔ان دونوں نے 78 گیندوں پر 90 رنز کی پارٹنر شپ کرکے پاکستان کو مضبوط پوزیشن پر لاکر کھڑا کردیا ،دونوں کی بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے لگ رہا تھا کہ پاکستان 300 پلس اسکور کر جائے گا مگر شاداب کوٹزی کی تیز باؤنسر کو چھکا لگانے کی کوشش میں دائرے میں ہی گیند کھڑی کرکے آؤٹ ہوگئے۔جب شاداب آؤٹ ہوئے تو پاکستان کا اسکور 39 اوور میں 225 تھا ، تاہم سعود شکیل سیٹ تھے انہوں نے نواز کے ساتھ مل کر اسکور بورڈ پر رنز بڑھانے شروع کئے اور اپنی نصف سینچری مکممل کی ،تاہم 52 کی انفرادی اسکور پر سعود شکیل بھی تبریز شمسی کی گیند پر کٹ کرنے کی کوشش میں وکٹ کیپر ڈی کاک کو کیچ دے بیٹھے ،اس کے بعد نواز ایک امید بچے تھے مگر وہ بھی 24 رنز بنا کر جانیسن کا شکار بن گئے جس کے بعد دیگر وکٹیں بھی خزاں رسیدہ پتوں کی طرح گر گئیں اور پاکستانی ٹیم جو کہ 300 پلس رنز کرنے کی پوزیشن پر تھی 5 اوور میں پانسہ پلٹا اور 270 پر پوری ٹیم آؤٹ ہوگئی۔جواب میں پاکستانی ٹیم میدان میں اترتے ہوئے کافی پرجوش دکھائی دی اور اس بار بابر اعظم نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے پارٹ ٹائم آف اسپنر افتخار احمد کو پہلا اوور دیا تاکہ جنوبی افریقہ پر پریشر بلڈ اپ کیا جاسکے مگر افتخار احمد کو نئی گیند راس نہ آئی اور انہوں نے پہلی بال پر ہی لیگ اسٹمپ سے باہر وائیڈ کرتے ہوئے چوکا دے دیا،بغیر بال کے 5 رنز تحفے میں ملنے پر جنوبی افریقہ کا اعتماد بوسٹ ہوگیا اور افتخار کو ڈی کاک نے ایک چوکا جڑ کر پاکستان کو پریشر میں لے لیا،10 رنز کا پہلا اوور ہونے کے بعد شاہین آئے اس بار ان سے امیدیں تھیں کہ وہ جنوبی افریقی بیٹسمین کو پریشان کریں گے مگر بے رحم ڈی کاک نے ان کو مسلسل 4 چوکے لگا کر شاہین آفریدی کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی۔2 اووور میں 29 رنز دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ یہ میچ 35 اوور میں ہپی جنوبی افریقہ ختم کردے گا مگر چوتھے اوور میں شاہین آفریدی کی شاٹ بال پر ڈی کاک چھکا لگانے کی کوشش میں وسیم جونئیر کو کیچ دے کر چلے گئے،اس وکٹ کے ملنے کے بعد پاکستان کا اعتماد بحال ہوا اور ٹیم نے فیلڈنگ میں جان لگانا شروع کردی،ورلڈ کپ میں پہلی بار پاکستانی کھلاڑی ڈائیو لگاتے ہوئے نظر آئے اور فیلڈنگ میں زورلگانے کے باعث پاکستانی ٹیم کی فٹنس کے مسائل کھل کر سامنے آگئے،شاداب ڈائیو لگا کر رن آؤٹ کرنے کی کوشش میں کندھے پر چوٹ لگوا بیٹھے اور میچ سے باہر ہوگئے۔ڈی کاک کے جانے کے بعد ایڈن ماکرم نے کپتان ٹیمبا باووما کا ساتھ دیا اور دونوں بیٹرز نے پریشر کو ہٹاتے ہوئے کھل کر شاٹ کھیلے۔تاہم کپتان باووما محمد وسیم کی باؤنس کو ہک کرنے کی کوشش میں دائرے میں کھڑے سعود شکیل کو کیچ دے کر پویلین لوٹ گئے۔پہلے پاوور پلے میں 67 پر 2 وکٹیں گرنے کے باوجود جنوبی افریقہ مضبوط پوزیشن پر کھڑا تھا ۔ماکرم نے پاکستانی بولرز کا پریشر بالکل نہ لیا اور تیزی سے رنز میں اضافہ کرنا شروع کیا اور تاہم انجرڈ شاداب کی جگہ متبادل اسامہ میر آئے اور انہوں نے پوری قووت سے بالنگ کی اور بریک تھرو دلادیا ،رسی وین ڈوسین کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا ڈوسین 21 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔اس کے بعد خطرناک ہینری کلاسین کریز پر آئے پاکستانی ٹیم نے کلاسین کو قابو کرنے کیلئے جال بچھایا اور وسیم جونیر نے ان کو جال میں پھانس لیا ،وہ12 رنز بنا کراسامہ میر کو کیچ دے کر آؤٹ ہوئے۔22 ویں اوور میں 136 رنز پر 4 وکٹیں گرنے پرپاکستان میچ میں واپس آگیا تھا مگر دوسرے ہینڈ سے ماکرم نے مزاحمت جاری رکھی اور پاکستانی بولرز کو بغیر پریشر کے کھیلتے رہے اور اپنی ٹیم کو اسٹرونگ پوزیشن پر لے گئے۔اس دوان ڈیوڈ ملر دا کلر نے بھی لاٹھی چارج کیا اور دو چھکے جڑ کر پاکستانی ٹیم کے حوصلے پست کردیے۔تاہم شاہین آفریدی نے ملر کو ایج کے ذریعے آؤٹ کرکے میچ میں پھر جان پیدا کردی۔206 کے مجموعی اسکور پر ملر کے جانے بعد میچ 50،50 ہوگیا،مگر دوسرے ہینڈ پر موجود ماکرم پاکستانی ٹیم کیلئے خطرے کی علامت بنے ہوئے تھے۔پاکستان نے بھرپور کوشش کی مگر میچ جیت نہ سکے