vosa.tv
Voice of South Asia!

بنگلہ دیش: دنیا کا 33 واں جوہری توانائی پیدا کرنے والا ملک بن گیا

0

بنگلہ دیش کو آج جمعرات کو باضابطہ طور پر اپنے روپپور نیوکلیئر پاور پلانٹ (RNPP) کے لیے یورینیم کی پہلی کھیپ موصول ہو گئی ہے ۔جس کے بعد بنگلہ دیش دنیا کا 33 واں جوہری توانائی پیدا کرنے والا ملک بن گیا۔ڈریم پراجیکٹ کے روسی کنٹریکٹر، Rosatom نے ایک رسمی "گریجویشن تقریب” میں RNPP اتھارٹی کو تابکاری ایندھن حوالے کیا،تقریب میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ویڈیو لنک کے ذریعے تقریب میں شرکت کی جبکہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے تقریب میں شامل ہوئے۔ روسی اسٹیٹ اٹامک انرجی کارپوریشن Rosatom کے ڈائریکٹر جنرل الیکسی لکاچیف نے بنگلہ دیش کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر آرکیٹیکٹ یافش عثمان کی زیر صدارت تقریب میں ایندھن حوالے کیا۔ ۔یورینیم کی پہلی کھیپ، روپپور نیوکلیئر پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ کا جوہری ایندھن بنگلہ دیش پہنچائی گئی۔یورینیم کی کھیپ روس سے ایک خصوصی ہوائی کارگو کے ذریعے ڈھاکہ پہنچی اور سیکورٹی حکام نے سخت حفاظتی انتظامات کیے اور تابکاری ایندھن کو سڑک کے ذریعے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے مقام تک پہنچایا گیا۔ایٹمی ایندھن کو روس کی ایک فیکٹری سے براہ راست خصوصی طیارے کے ذریعے ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچایا گیا تھا۔یہ ایندھن روس میں نووسیبرسک کیمیکل کنسنٹریٹس پلانٹ (NCCP) میں تیار کیا گیا تھا، جو Rosatom کی ایندھن تیار کرنے والی کمپنی Tevel کی ذیلی کمپنی ہے۔Rosatom، ایک روسی کنٹریکٹر کے طور پر، دو یونٹوں کے ساتھ 2,400 میگاواٹ کے روپپور نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر میں مصروف ہے، دونوں یونٹ 1,200 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاور پلانٹ کے پہلے یونٹ کے نیوکلیئر ری ایکٹر کو اکتوبر 2021 میں لوڈ کیا گیا تھا جبکہ دوسرے یونٹ کا ری ایکٹر اکتوبر 2022 میں لگایا گیا تھا۔پاور پلانٹ کے ری ایکٹرز میں جوہری ایندھن بھرنے کے بعد ایک سال تک بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔اس کے بعد ایندھن کو ری ایکٹر میں دوبارہ لوڈ کرنا پڑے گا۔حکومت نے 2009 میں آر این پی پی منصوبے کے قیام کا تصور پیش کیا اور 13 مئی 2009 کو روس کے ساتھ "جوہری توانائی کے پرامن استعمال” کے حوالے سے ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے۔15 جنوری 2013 کو روپپور نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تیاری کے مرحلے کی تعمیر کے لیے  ملین ڈالر کے اسٹیٹ ایکسپورٹ کریڈٹ کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔حکومت نے 2015 میں ماسکو کے ساتھ جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے 12.65 بلین ڈالر کے جنرل کنٹریکٹ (GC) پر دستخط کیے تھے۔بنگلہ دیش نے جولائی 2016 میں RNPP کے لیے 11.385 بلین ڈالر کا کریڈٹ حاصل کرنے کے لیے روس کے ساتھ ایک کریڈٹ معاہدے پر دستخط کیے تھے۔وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے حال ہی میں کہا ہے کہ پلانٹ کا پہلا یونٹ جولائی 2024 میں اور دوسرا یونٹ جولائی 2025 میں کام کر سکتا ہے۔ورلڈ نیوکلئیر ایسویشین کی ویب سائٹ کے مطابق جوہری توانائی پیدا کرنے والے ممالک میں امریکا،چائنا،فرانس روس،ساوتھ کوریا،کینڈا،یوکرائن،جرمنی،جاپان،اسپین،سوئیڈن،بئیجلم،یوکے،انڈیا،چیک ریپبلک،فن لینڈ،سوئزرلینڈ،بلغاریہ،پاکستان،ہنگری سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.