امریکا: وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن ایل سلواڈور منتقل
امریکی امیگریشن حکام نے وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن کو ایل سلواڈور منتقل کر دیا ہے۔
اس اقدام کے بعد سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کے بارے میں معلومات کے لیے پریشان ہیں، کیونکہ یہ افراد امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے آن لائن سسٹم سے غائب ہو گئے ہیں۔ وینزویلا سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ فرانکو کارابالو کو درجنوں دیگر تارکین وطن کے ساتھ ایک پرواز میں سوار کیا گیا، لیکن ان کے اہل خانہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ انہیں کہاں لے جایا جا رہا ہے۔ اگلے دن ان کا نام آئی سی ای کے ڈیٹا بیس سے بھی ہٹا دیا گیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ انہیں ٹرین ڈی آراگوا گینگ کا رکن قرار دے کر ایل سلواڈور کی ایک سخت نگرانی والی جیل میں قید کر دیا گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ ہفتے 1798 کے ایلین انیمیز ایکٹ کو فعال کرنے کا اعلان کیا، جو حکومت کو جنگی حالات میں غیر ملکیوں کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے ملک بدر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا، حالانکہ ان میں سے بیشتر کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ امریکی حکام نے ایک عدالتی درخواست میں تسلیم کیا کہ ایل سلواڈور بھیجے جانے والے کئی افراد کے خلاف باضابطہ مقدمہ درج نہیں، لیکن ان کا مؤقف تھا کہ وہ ممکنہ طور پر گینگ سے تعلق رکھتے ہیں۔ آئی سی ای کے ایک افسر رابرٹ سرنا کے مطابق، ایجنسی نے شناخت کے لیے محض ٹیٹوز پر انحصار نہیں کیا۔ متاثرہ افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی تلاش میں بے بس ہیں، کیونکہ ایل سلواڈور میں قیدیوں کے لیے کوئی آن لائن ریکارڈ موجود نہیں ہیں۔ وینزویلا کی حکومت نے ان جبری ملک بدریوں کو "اغوا” قرار دیتے ہوئے ان افراد کو واپس لانے کا وعدہ کیا ہے، لیکن ایل سلواڈور اور وینزویلا کے درمیان سفارتی تعلقات کی معطلی کے باعث قیدیوں کو مؤثر مدد فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔