سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر فرد جرم عائد
اسلام آباد:پاکستان کے سب سے طاقتور حساس ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر ملٹری کورٹ میں فرد جرم عائد کر دی گئی، فیض حمید پر سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں ، افواج پاکستان کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی چیف پر 9 مئی کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان کتے نہایت قریب سمجھے جانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز ہو گیا ہے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیض حمید کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں فیض حمید کو باضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں فیض حمید کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے ان میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں، ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایما اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 12 اگست کو فوجی تحویل میں لیا تھا 2018 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی حکومت نے 2019 میں فیض حمید کو سربراہ آئی ایس آئی مقرر کیا اور وہ 2 سال سے زائد عرصے کے لیے اس عہدے پر رہے۔