vosa.tv
Voice of South Asia!

نیویارک مئیر ایڈمز اور سرحدی امور ٹام ہومن ملاقات کے لیے تیار

0

نیویارک شہر کے میئر ایڈمز نے ٹرمپ  کے نامزدہ کردہ سرحدی امور ہومن سے ملاقات کی درخواست کی ہے ،ہومن بھی ایڈمز سے ملنے کے لیے تیار ہیں،ایڈمز نے واضح کیا کہ وہ فوجداری مقدمہ ختم کروانے کے لیے نہیں مل رہے وہ شہر کے لیے ملکر کام کرنا چاہتے ہیں

نیویارک (ویب ڈیسک)نیویارک شہر کے میئر ایرک ایڈمز طویل عرصے سے بائیڈن انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے لہذا ایڈمز نے نئے آنے والے سرحدی امور ٹام ہومن سے ملاقات کی درخواست کردی ہے ۔ٹام ہومن ٹرمپ کے نامزد کردہ ہیں ۔یہ بات مئیر ایرک ایڈمز نے پریس کانفرنس کے دوران بتائی ۔انہوں نے کہا کہ میں سرحدی امور  کے ٹام ہومن کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہوں اور ان کے خیالات سننا پسند کروں گا  کہ ہم ان لوگوں سے کیسے نمٹیں گے جو ہمارے شہریوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں ہماری مشترکہ بنیادیں کہاں ہیں اور ہم مل کر کام کر سکتے ہیں۔ایڈمز نے مزید کہا کہ میں نے واضح کر دیا کہ میں اس انتظامیہ کے ساتھ جھگڑا ​​نہیں کروں گا اور میں آنے والی  انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے جا رہا ہوں اور ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف فیصلوں کا خیرمقدم  کیا ۔ایڈمز نے کہا کہ اگر آپ اس ملک اور اس شہر  (نیویارک) میں آتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ آپ نیویارک کے معصوم شہریوں اور بے گناہ تارکین وطن اور پناہ کے متلاشیوں کو نقصان پہنچائیں گے تو یہ واضح کردوں کہ یہ  وہ میئر نہیں ہے جس کے تحت آپ رہنا چاہتے ہیں۔میں ایک امریکی ہوں اورامریکیوں کے کچھ حقوق ہیں۔ آئین امریکیوں کے لیے ہے۔ میں ایسا شخص نہیں ہوں جو اس ملک میں گھس آئے۔انہوں نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ  ایک وقت تھا جب نیویارک شہر میں ہر ہفتے4ہزار تارکین وطن آتے تھے۔ شہر نے جنوبی سرحد سے یہاں آنے والے2لاکھ  سے زائد تارکین وطن کی مدد کے لیے پہلے ہی 6.4 بلین ڈالر سے زیادہ رقم خرچ کی ہے۔ یہ پورے نیو یارک سٹی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے سالانہ بجٹ سے زیادہ ہے اور فائر ڈیپارٹمنٹ کے بجٹ سے بھی دوگنا ہے۔ایڈمز نے بائیڈن انتظامیہ کو تنہا چھوڑنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نیویارک شہر کے مستقبل کو نقصان پہنچایا اور جب لوگ مجھے 6.4 بلین ڈالر کہتے ہوئے سنتے ہیں، تو وہ کہہ سکتے ہیں،یہ ٹھیک ہے کیونکہ ایک بلین کی بات تو نہیں ہے۔ ہم نے بزرگوں کے لیے سرمایہ کاری نہیں کی جس طرح کرنی چائیے تھی ۔ ہمارے شہر کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر سب کو ناراض ہونا چاہئے۔مئیر نے کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری کی مخالفت کرتے ہیں ۔ان کا خیال ہے کہ شہر کو پرتشدد مجرموں کو ملک بدر کرنے کے لیے امیگریشن ایجنٹوں کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔میئر ایڈمز نے کہا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے بہت سے پہلوؤں کا خیرمقدم کررہے ہیں کیونکہ یہ تبدیلی کا وقت ہے اور اس لیے نہیں کہ آنے والا صدر ان کے خلاف وفاقی فوجداری مقدمہ ختم کر سکتا ہے۔بریفنگ کے دوران صدر بائیڈن کے اپنے بیٹے ہنٹر کو معاف کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر میئر نے نیویارک ٹائمز کے آرٹیکل کی  توثیق کی   کہ وفاقی محکمہ انصاف سیاست زدہ ہو گیا ہے۔ ایڈمز اپنے  وکیل کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی فوجداری کیس کے بارے میں بات کرنے سے انکار کردیا ۔انہوں نے کہا کہ جواب نہ دینا میں نے اپنی پوری زندگی میں سب سے مشکل کام کیا ہے۔نومنتخب سرحدی امور  نے بھی مئیر ایڈمز سے ملنے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور ایک بیان میں کہا کہ وہ ایڈمز سے ملاقات کا منصوبہ بنا رہے ہیں لہذا جلد ہی ملاقات کے معاملات طئ پاجائیں گئے ۔واضح رہے کہ منگل کو نیویارک میں امیگریشن کے حامیوں نے صدر منتخب ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد غیر دستاویزی تارکین وطن کی ممکنہ بڑے پیمانے پر ملک بدری کے خلاف لڑنے کے لیے ریاستی فنڈز کے لیے ریلی نکالی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.