نیویارک ٹول ٹیکس اور کرائےکی قیمتوں کے تعین کے لیے گورنر نیویارک میدان میں آگئی
نیویارک(ویب ڈیسک)گورنر نیویارک کیتھی ہوکل ٹول ٹیکس اور گاڑیوں کے کرائے کی قیمتوں کے تعین کے لیے جمعرات کو پریس کانفرنس کرنے جارہی ہیں اور پروگرام کی کی نقاب کشائی کی ۔امکان ہے کہ گورنر ٹول ٹیکس کی قیمتوں میں کمی کرسکتی ہیں کیونکہ انہیں عدالتی مقدمہ بازی کا بھی سامنا ہے ۔توقع کی جارہی ہے کہ بنیادی کرایہ 15 ڈالرز کی بجائے 9 ڈالر مقرر کردیا جائے گا ۔یہ بھی توقع ہے کہ وہ حکومتی آمدنی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے متبادل ذرائع پر بھی تبادلہ خیال کریں ۔گورنر کا اعلان عدالتی مقدمہ شروع ہونے سے ایک دن پہلے آیا ہے ۔نظرثانی شدہ قیمتوں کے تعین کے منصوبے میں ٹیکسیوں ودیگر مسافر کاروں کے پیک ریٹ بھی شامل ہیں اسی طرح مین ہٹن کی چار سرنگوں سے کنجشن زون میں داخل ہونے والی مسافر کاروں کے لیے3 ڈالرز کا کراسنگ کریڈٹ بھی شامل ہے جو کہ5 ڈالرزکی اصل قیمت سے کم ہے۔چھوٹے ٹرکوں اور چارٹر بسوں کی قیمت 14.40 ڈالرہے، اصل قیمت24ڈالر ہے اور بڑے ٹرکوں اور ٹور بسوں کی قیمت 21.60 ڈالرزہے اس کی اصل قیمت36 ڈالرز ہے۔ایک اضافی فی سواری سرچارج اب ٹیکسیوں اور بلیک کار سروسز کے لیے 75 سینٹ ہے، اصل قیمت1.25ڈالر ہے جبکہ اوبر اور لیفیٹ کے لیے1.50ڈالر ہے اصل قیمت 2.50ڈالر ہے۔گورنر نئے وفاقی ماحولیاتی جائزے کو متحرک کیے بغیر بیس ٹول 9 ڈالرزسے کم نہیں رکھا۔ جو آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کو اس کو روکنے کی اجازت دے سکتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت آنے والے سالوں میں9ڈالرز ٹول میں اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ ماس ٹرانزٹ کے لیے اربوں اکٹھے کرنے کے لیے ٹول کے لیے جدوجہد شامل ہے ۔گورنر کیتھی ہوکل کے ترجمان نے بیان جاری کیا اور کہا کہ گورنر ہوکل نے گاڑیوں کی قیمتوں کا تعین روک دیا کیونکہ اس معاشی ماحول میں نیویارک کے محنتی لوگوں کے لیے روزانہ15 ڈالرز ادا کرنا زیادہ تھا۔ گورنر بڑے پیمانے پر نقل و حمل کے لیے فنڈز فراہم کرنےاور فضائی آلودگی کو کم کر کے عوامی صحت کو بہتر بنانے کے لیے آگے کے راستے کا اعلان کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ عدالتی مقدمہ ماحولیاتی گروپس، ٹرانزٹ ایڈووکیٹ اور سٹی کمپٹرولر بریڈ لینڈر کے ذریعے لایا گیا تھا۔ہم اپنے مقدمے اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ گاڑیوں کی قیمتوں کا تعین قانون کی ضرورت کے مطابق عمل میں آئے گا اور یہ زیادہ ضروری وقت پر نہیں آسکتا ہے۔ اگر ہم ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے پہلے سسٹم کو کام میں نہیں لاتے ہیں تو ہم 15 بلین ڈالر کی اہم ٹرانزٹ سرمایہ کاری کا نقصان ہو گا جو ہم دوبارہ کبھی نہیں دیکھ پائیں گے