ہتک عزت کیس میں نیویارک کے سابق مئیر کو قیمتی اثاثے ادا کرنے کا عدالتی حکم
عدالت نے قرار دیا کہ سابق مئیر اور مدعلیہ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کیا تو توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔سابق مئیر گیولانی کا تعلق ریپبلکن پارٹی سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔سابق مئیر پر دو افراد نے ہتک عزت کا کیس داخل کیا تھا
نیویارک (ویب ڈیسک)مین ہٹن کی وفاقی عدالت نے ریپبلکن پارٹی کے رکن،سنئیر سیاست دان اور سابق مئیر نیویارک روڈی گیولانی کو حکم دیا ہے کہ وہ قیمتی اثاثے درخواست گزاروں کے حوالے کردیں۔قیمتی اثاثوں میں لگژری فلیٹ،کار اور قیمتی گھڑی شامل ہے ۔مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں سماعت کے بعد گیولیانی نے کہا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں یقین ہے کہ فیصلے کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔یہ سیاسی ظلم و ستم کا معاملہ ہے۔درخواست گزار ماس کے وکلاء کا کہنا ہے کہ گیولانی کے قیمتی اثاثوں میں اس کا 5 ملین ڈالر کا اپر ایسٹ سائڈ اپارٹمنٹ، ایک 1980 کی مرسڈیز جو کبھی فلم اسٹار لارین بیکل کی ملکیت تھی، نیویارک یانکیز کے لیجنڈ جو ڈی میگیو کی دستخط شدہ قمیض، درجنوں لگژری گھڑیاں اور دیگر قیمتی سامان شامل ہیں۔ سماعت کے بعد گیولانی کے وکیل کینتھ کیروسو نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ درخواست گزار یہ مطالبہ کرتے ہوئے انتقام پسند ہو رہے ہیں کہ اشیاء کو واپس کیا جائے۔ اس میں ایک وہ گھڑی بھی شامل ہے ۔واضح رہے کہ مدعلیہ گیولانی نے 2020کے انتخابی نتائج چرانے کا الزام فری مین اور ماس پر لگایا تھا جس کے بعد دونوں نے مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں ہتک عزت کیس داخل کرت ہوئے استدعا کی کہ انصاف مہیا کیا جائے اور جھوٹا الزام عائد کرنے سے ساکھ خراب ہوئی ہے لہذا مدعلیہ کے اثاثے دلائے جائیں۔