ایک شام۔۔ڈاکٹر فرمان فتح پوری کےنام
نیویارک(بیورو رپورٹ)اردو ادب کی تاریخ میں منفرد مقام رکھنے والے ماہرِ لسانیات،محقق،مصنف اور نقاد ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی گیارہویں برسی پر ان کی یاد میں ڈاکٹر فرمان فتح پوری اکیڈمی اور حلقہِ اربابِ ذوق نیویارک نے کوئنز کے مقامی ریسٹورانٹ میں ایک ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی یاد میں ایک شام سجائی۔جس کا آغاز ان کے لیے فاتحہ خوانی اور دعا سے کیا گیا۔تقریب کی نظامت حلقہِ اربابِ ذوق کی جنرل سیکرٹری فرح کمال نے کی۔انھوں نے تمام مہمانوں کی آمد پر ان کا خیر مقدم کیا اور ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے گراں قدر خدمت پر روشنی ڈالی۔تقریب کی صدارت معروف ادیب و شاعر مامون ایمن کررہے تھے جبکہ ڈاکٹر تقی عابدی بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔
تقریب میں ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی صاحبزادی ڈاکٹر شمیم سلمان،ڈاکٹر ابصار علی،ڈاکٹر وسیم فرمان سمیت اردو ادب کی نمایاں شخصیات اور کمیونٹی اراکین کی بھی کثیر تعداد شریک تھی۔اس موقع پر ڈاکٹر شمیم سلمان نے فرمان فتح پوری اکیڈمی کی طرف سےحلقہ اربابِ ذوق سے خوبصورت شام سجانے پراظہارِ تشکر کیا اور اکیڈمی کے قیام کے مقاصد بیان کیے۔تقریب کے صاحب ِ صدر، معروف ادیب اور شاعر مامون ایمن نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری کو نظمیہ خراجِ تحسین پیش کیا۔اس موقع پر مامون ایمن نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری سے اپنے شخصی اور ادبی تعلق پر لکھی ہوئی غیر خصی رباعی بھی سامعین کی سماعتوں کی نذر کی جس کی شرکاء نے خوب پذیرائی کی۔تقریب میں اردو ادب کے پرستار اور ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد شریک تھی۔مہمانِ خصوصی ڈاکٹر تقی عابدی نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری کو زبردست انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا۔ان کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں۔1952 میں فرمان فتح پوری نے جس معیار کا مشاعرہ منعقد کیا۔اس کی مثال نہیں ملتی۔ان کا مزیدکہنا تھا کہ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی تصانیف،تحقیق اور مکالوں پر کام کرکے اردو ادب کی بہت خدمت کی جاسکتی ہے۔کوئنز کے نجی ریسٹورانٹ میں سجی اس خوبصورت شام میں معروف شاعرہ ڈاکٹر صبیحہ صباء نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ماضی کے دریچوں سے جامعہ کراچی کے شعبہِ اردو اور ریڈیو پاکستان میں منعقدہ ادبی محفلوں اور مشاعروں کا خلاصہ بیان کیا۔ڈاکٹر صبیحہ صباء کا مزید کہنا تھا کہ اردو ادب کی تنظیموں میں اکثر کچھ اختلافات کی وجہ سے چپکلش ہوتی رہتی ہےلیکن ڈاکٹر فرمان فتح پوری ایسی شخصیت تھے۔جن کا نام پر سب جمع ہوجایا کرتے تھے،میری شاعری کا پہلا مجموعہ مرتب ہوا تو اسے نام بھی ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے دیا۔اس موقع پر ڈاکٹر صبیحہ صباء نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری سے اظہارِ عقیدت میں اپنی لکھی ہوئی نظم بھی سنائی۔ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی یاد میں سجی اس محفل کے مقررین میں ممتاز ادیب و افسانہ نگار ڈاکٹر سعید نقوی بھی شریک تھے۔شرکاء سے خطاب میں انھوں نے اپنا مضمون پیش کیا۔تقریب میں شریک ڈاکٹر عبدالرحمان عبد نے بھی ڈاکٹر فرمان فتح پوری کو نظمیہ خراجِ تحسین پیش کیا۔اس موقع ٌپر ڈاکٹر عبدالرحمان عبد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کا تحقیق اور حافظہ کمال تھا۔وہ اردو زبان اور ادب سے جنون کی حد تک عشق کیا کرتے تھے۔ڈاکٹر عبد الرحمان نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے تنقیدی مکالوں اور مضامین پر لکھی ہوئی شاعری پیش کرکے خراج پیش کیا۔