حسینہ واجد کی19سالہ طاقتور حکومت45منٹ کے اندر ختم
ڈھاکا:بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے وزیر اعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔دلی میں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن نے شیخ حسینہ کے استعفے کی تصدیق کردی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کی بہن کو سرکاری رہائش گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقلی سے قبل تقریر ریکارڈ کروانے کی کوشش بھی کی لیکن اُنہیں تقریر ریکارڈ کروانے کا موقع نہیں دیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہزاروں لوگ وزیر اعظم حسینہ واجد کی سرکاری رہائش گاہ میں داخل ہوگئے ہیں۔رپورٹ میں ایک بنگلہ دیشی فوجی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف ملک کی موجودہ صورتحال پر کچھ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں کوٹا سسٹم کےخلاف ایک ماہ سے جاری مظاہروں میں ہلاکتوں کی تعداد300 ہو گئی۔ملک بھر میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذہے، ریلوے سروسز غیر معینہ مدت کیلئے معطل اور گارمنٹ فیکٹریاں بھی بند ہیں۔ حالیہ احتجاج کے دوران دوسری بار حکومت نے ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ سروسز بند کر دیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور واٹس ایپ سروس بھی معطل ہیں۔علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم نے عوامی دباؤ کے بعد استعفی دیا ۔اس سے قبل بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا تھا اور دارالحکومت ڈھاکا اور دیگر شہروں میں پرتشدد مظاہروں کیے۔بنگلہ دیشی عوام ایک بار پھر سڑکوں پر آگئے ہیں اور وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے گرد گھیرا تنگ ہوگیا ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔دارالحکومت ڈھاکا میدان جنگ بن گیا ہے اور موبائل اور انٹرنیٹ سروس ایک بار پھر معطل کرکے عوامی لیگ کی حکومت نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا ۔ڈھاکا اور دیگر شہروں میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں اور مشتعل عوام نے گارمنٹس فیکٹریوں اور بسوں کو آگ لگا دی ۔پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں درجنوں افراد مارے گئے جبکہ عوامی لیگ کے کارندے بھی خواتین پر ڈنڈے برساتے رہے اور مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلاتے نظر آئے۔ ڈھاکا میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہےاور عوام شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ سے کم کوئی بات ماننے کو تیار نہیں۔بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے مظاہرین سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا حکم دیا ہے اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے میں حکام کو سختی کی ہدایت کی ہے۔شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرین طلبا نہیں دہشت گرد ہیں، شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے۔بنگلا دیش کے آرمی چیف نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بنگلا دیشی فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہے، آئندہ بھی فوج عوام اور ریاست کے مفاد کو مقدم رکھے گی۔حکومت نے 3 دن کے لیے عام تعطیل کا اعلان بھی کیا ہے۔