vosa.tv
Voice of South Asia!

اسرائیل بدلے کی پالیسی پر گامزن۔امریکا ایران پر حملے کا مخالف

0

امریکا کے لیے اسرائیل ۔ایران ممکنہ لڑائی کو سنبھالنا چیلنج۔براہ راست تصادم کا خطرہ

7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل کی حکمت عملی تبدیل ہو چکی ہے اور اب اس کی توجہ انتقام(بدلے) پر مرکوز ہے۔ تہران کی حکومت جو اب تک اسرائیل کے ساتھ کسی بھی براہ راست تصادم سے گریز کرتی تھی اب وہ  اسرائیل پرحملہ کرکے ہچکچاہٹ کو ختم کرچکی ہے۔ ایران نے 13 اپریل ہفتہ کی رات اسرائیل کے خلاف بڑی کارروائی عمل میں لائی ۔ اس سے کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی جانی نقصان بھی نہیں ہوا نہ ہی اسرائیل کے دفاعی نظام کو دھچکا لگا ہے ۔اسرائیل نے میزائلوں اور ڈرون کو ٹریک کیا ہوا تھا یہی وجہ ہے کہ اسرائیل انہیں گرانے میں کامیاب ہوا ۔اسرائیل کے دمشق حملے کے بعد امریکا نے پیشن گوئی کی اور  یورپی اتحادیوں،اسرائیل اور مشرق وسطیٰ میں اپنے عرب مذاکراتی شراکت داروں کو حملے کے خطرے سے خبردار بھی کردیا تھا  کر رہا تھا، بالکل اسی طرح جیسے فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے سے پہلے امریکی انٹیلی جنس نے  آگاہ کیا تھا۔حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے عہد کیا ۔جیسے ہی ایرانی حملہ شروع ہوا تو بائیڈن "اسرائیل کا براہ راست دفاع کرنے والے پہلے امریکی صدر تھے،” اس کے باوجود اسرائیلی حکومت جو کئی مہینوں سے مسلسل غزہ میں اپنے اتحادیوں کی سفارشات کی دھجیاں اڑا رہی ہے، اسے کیسے روکا جا سکتا ہے؟ بہت تیزی سے حالات بدلے  ہفتے کی رات،بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے اختتام پر وائٹ ہاؤس سے انکشاف  ہوا کہ امریکہ ایران کے خلاف اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا مخالف ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.