vosa.tv
Voice of South Asia!

ڈیلس:دی جاگو ٹائمز کے مدیر اعلی کے والد عبدالطیف خانزادہ سپردخاک

0

پاکستانی امریکیوں کی تنظیموں کے رہنماؤں نے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا  اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی

ڈیلس، ٹیکساس:

ڈیلس میں پاکستانی کمیونٹی ایک قابل احترام شخصیت، عبداللطیف خان خانزادہ کے انتقال پر سوگوار ہے، معزز سماجی کارکن اور جیو نیوز ، جنگ کے ٹیکساس میں نمائندہ خصوصی ممتاز صحافی راجہ زاہد خانزادہ کے والد، ایک عبداللطیف خان خانزادہ انتہائی مختصر علالت کے بعد انتقال گئے، وہ سب کے دلوں میں یادیں چھوڑ گئے جو بھی انہیں جانتے تھے۔

عبدالطیف خان خانزادہ کی نماز جنازہ انکے پوتے راجہ راحیل اختر خانزادہ کی امامت میں ادا کی گئی، جبکہ نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں مقامی کمیونٹی کے افراد سمیت سماجی ادبی سیاسی تنظیموں کے سرکردہ رہنماؤں جسمیں ڈاکٹر حسن ہاشمی، فراز ہاشمی، ڈیموکریٹک پارٹی کے رہمنا سید فیاض حسن۔ عماد سالم، ساؤتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کے صدر امیر مکھانی۔ کشمیری رہنما راجہ مظفر کشمیری، مجیب قریشی، پاکستان سوسائیٹی کے نائب صدر غالب ملک، عابد بیگ۔ پاکستان امریکن ایسوسی ایشن کے رہنما ڈاکٹر جاوید اجمل، افتخار افتی، انعام اللہ شیروانی، پاکستان پیپلزپارٹی ڈیلس کے صدر عامر میمن۔ شو بزنس کے اے زی قاسمی، گلوکار فیصل اختر۔ ادبی تنظیم النور کے روح رواں نور امرہوی۔ شاہ عالم صدیقی، رئیس غنی، ارشد قائم خانی، ریحان قیصر، شیعہ رہنما علی رضوی، ڈاکٹر کامران راؤ۔ ڈاکٹر عرفان شاہ، ڈاکٹر رضوان شاہ، میجر (ر) ایاز  سید، کرام خلیل، پروفیسر سمیر اقبال، شوکت محمد، بریسٹر توصیف کمال،لائق علی خان قائم خانی، مقبول مغل،نسیم حسین،غلام بنی کلوڑ، شوکت گندیویا، سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔

عبدالطیف خان کو امریکہ کے شہر فورٹ ورتھ کے قریب مسلم قبرستان جاشوا سمیٹری میں سپردخاک کردیا گیا

عبدالطیف خان عرصہ دراز سے امریکہ میں اپنے بیٹے کے ہمراہ مقیم تھے جبکہ انکو چند روز قبل ڈاکٹروں نے خون میں کینسر لیوکیمیا کی تشخیص کی تھی ، اور ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ وہ اپنی زندگی کے اختتام کے قریب ہیں۔ مرحوم ایک زندہ دل شخصیت تھے، موت سے قبل انہوں نے بستر مرگ پر نوافل ادا کیئے، جسکے بعد وہ بارہ گھنٹہ سکون کی نیند سوئے اور اسی دوران کی روح انکے جسم سے پراوز کرگئی۔  نماز جنازہ میں مقامی مسجد کے امام کا کہنا تھا کہ انکو اللہ نے اپنے پاس بلانے میں ماہ رمضان کا اور جمعہ کے دن کا انتخاب کیا، جوکہ ایک بڑی سعادت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ مرحوم بھارت  انڈیا میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے وقت انکی عمر انیس برس تھی اور تحریک پاکستان کے اہم رکنُ رہے، قیام پاکستان کے اعلان کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوگئے جبکہ انکی آدھی فیملی کے افراد نے گڑگاؤں بھارت میں ہی قیام کا فیصلہ کیا۔ مرحوم نے پاکستان میں سیاسی سماجی اور مذہبی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے لواحقین میں پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں چھوڑی ہیں,  انکے انتقال پر سابق وفاقی وزیر سینیٹر بابر خان غوری، آذاد جموں کشمیر کے وزیر احمد رضا قادری، سابق وفاقی وزیر مدد علی سندھی،  ڈیلس پیس سینٹر کے صدر آفتاب صدیقی، امتیاز پیرزادہ، عمران پیرزادہ, مسلم اسکالر نعمان خان، اظہر عزیر۔ علامہ غلام سبحانی، علامہ بابر رحمانی

عبداللطیف خان خانزادہ کی ہمدردی اور لگن کی میراث ان لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔ الوداع کرتے وقت ہم ان الفاظ پر غور کرتے ہیں، "إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ” – "بے شک ہم اللہ کے ہیں اور بے شک ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔” واللہ تعالیٰ ان کو ابدی سکون عطا فرمائے اور ان کی روح کو جنت (جنت) سے نوازے۔ آمین

اسموقع پر انکے بڑے بیٹے راجہ زاہد اختر خانزادہ نے کہا کہ اس مشکل وقت میں میں عاجزی کے ساتھ کمیونٹی کے افراد کا ممنون ہوں کہ جنہوں نے محبت دی اور مشکل کی اس گھڑی میں انکے شانہ بشانہ کھڑے رہے انہوں نے کہا کہ  آپ کی محبت اور تعاون کا مطلب ہمارے خاندان کے لیے پوری دنیا ہے۔ براہ کرم میرے والد کو رمضان کے اس مقدس ماہ میں کی جانے والی دعاؤں میں شامل رکھیں کہ اس مشکل سفر کو ہم طے کرسکیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.