vosa.tv
Voice of South Asia!

احتجاج،نعرے بازی کے دوران سندھ اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھالیا

0

سیاسی ومذہبی جماعتوں کا انتخابی دھندلی کے خلاف احتجاج،پولیس کی شیلنگ و گرفتاریاں

عام انتخابات 2024 کے نتیجے میں بننے والی سندھ اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے بطور قانون ساز حلف اٹھالیا، اسپیکر آغا سراج درانی نے ارکان اسمبلی سے حلف لیا۔آج صبح 11 بجے طلب کیے گئے اجلاس کی کارروائی کا آغاز 40 منٹ کی تاخیر کے بعد ہوا، ایوان کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پیش کی گئی۔سندھ اسمبلی میں حلف لینے والوں میں نامزد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، فریال تالپور، شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور دیگر بھی شامل ہیں۔اس موقع پر اسمبلی ہال میں جئے بھٹو کے نعرے بھی لگائے گئے، جبکہ دوسری جانب سندھ اسمبلی گیلری میں موجود اپوزیشن رہنماؤں نے نعرے بازی بھی کی۔سندھ اسمبلی میں نو منتخب ارکان سے پہلے سندھی زبان، پھر اردو اور آخر میں انگریزی زبان میں حلف لیا گیا۔آغا سراج درانی نے ایک بار پھر سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے سندھی زبان میں حلف اٹھایا لیکن اس سے قبل نامزد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے نشاندہی کی تھی کہ پہلے آپ حلف لیں۔حلف برداری کے دوران اپوزیشن رہنماؤں نے احتجاج کیا اور شدید نعرے بازی کی۔اس دوران اسپیکر آغا سراج درانی غصہ ہوگئے ہیں اور احتجاجی رہنماؤں کو خاموش رہنے کی ہدایات کرتے رہے۔اسپیکر آغا سراج درانی نے ایوان میں شور کرنے پر ارکان کو ڈانٹ پلادی انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی کارروائی کرنے دیں، لوگ خاموش ہوجائیں ورنہ گیلری خالی کرادوں گا۔حلف برداری کے دوران آغا سراج درانی نے کہا کہ روایت کے مطابق ایوان 5 سال چلے گا، ایجنڈے پر مکمل عمل درآمد کی کوشش کریں گے، ایوان میں بیٹھے اپوزیشن ارکان کا خیرمقدم کرتا ہوں۔انہوں نے نومنتخب اراکین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ نئے نئے چہرے دیکھ رہا ہوں، ایک دو پرانے نظر آرہے ہیں، ہم مل کر کام کریں گے ، سندھ اور پاکستان کے لیے کام کرنا ہے۔بعدازاں اسپیکر آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کا اجلاس کل بروز اتوار صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔سندھ اسمبلی کے نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کل (25 فروری) کیا جائے گا، ایوان میں اکثریت رکھنے والی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے سید اویس شاہ کو اسپیکر سندھ اسمبلی اور نوید انتھونی کو ڈپٹی اسپیکر نامزد کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ کا انتخاب اگلہ مرحلہ ہوگا جس کے لیے پیپلزپارٹی کی جانب سے مراد علی شاہ کو وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا ہے۔سندھ اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے اسپیکر آغا سراج درانی نے شیڈول جاری کردیا۔اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی شام 5 بجے تک جمع کروائے جاسکتے ہیں۔آج شام 6 بجے تک اسکروٹنی کا عمل ہوگا اور7 بجے تک فہرست جاری ہوگی۔کل صبح 11 بجے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔میڈیا کے مطابق سندھ اسمبلی میں کُل 148 اراکین نے حلف اٹھایا، جن میں پیپلزپارٹی کے 111 اور ایم کیو ایم پاکستان کے 36 اراکین حلف اٹھانے والوں میں شامل تھے۔اس کےعلاوہ جماعت اسلامی اور جی ڈی اے اراکین اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بھی حلف لینے نہیں آئے، اپوزیشن کے 13 ارکان اسمبلی حلف برداری میں شریک نہیں ہوئے۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے نادر مگسی چولستان جیپ ریلی میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے وہ اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔پاکستان پیپلز پارٹی کو 130 ارکان کے ایوان میں 114 نشستوں کے ساتھ برتری حاصل ہے، اس کے بعد ایم کیو ایم 36 نشستوں کے ساتھ اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) تین اور جماعت اسلامی کی دو نمائندوں کے ساتھ ایوان میں موجود ہیں۔تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خواتین کے لیے دو اور اقلیتوں کے لیے ایک نشست کے لیے مختص کردہ نوٹیفکیشن روک دیا ہے، جس کے نتیجے میں جی ڈی اے اور جماعت اسلامی کے اراکین آج حلف نہیں اٹھاسکے۔مزید براںکراچی کی مختلف شاہراہوں پر مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کیا جارہاہے جس کے باعث مختلف مقامات پر ٹریفک جام ہے۔کراچی میں شارع فیصل پر نرسری کے مقام پر احتجاج کےباعث نرسری سے ایف ٹی سی تک ٹریفک کی روانی شدید متاثر  ہے جب کہ کارساز پر بھی جے یو آئی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کا احتجاج جاری ہے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر شیلنگ کی جس دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد مظاہرین طارق روڈ کی جانب روانہ ہوگئے جس کی وجہ سے مختلف  شاہراہوں پر ٹریفک مزید جام ہوگیا۔اس کے علاوہ الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر مظاہرین نے ٹول پلازہ پر بھی احتجاج کیا جس سے کراچی حیدرآباد موٹر وے پر ٹریفک معطل ہوگئی۔دوسری جانب شارع فیصل پر احتجاج کی وجہ سے مسافروں کو کراچی ائیرپورٹ پہنچنے میں دشواری کا سامناہے جس وجہ سے فلائٹ شیڈول بری طرح متاثر ہواہے۔فلائٹ شیڈول متاثر ہونے سے کراچی سے دبئی، کراچی سے مسقط، کراچی سے لاہور اور  کراچی سے اسلام آبادکی پروازیں تاخیر کا شکار ہوئی ہیں۔دوسری جانب  پولیس نے سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والے قومی عوامی تحریک کے کارکنان کو حراست میں لے لیا، قومی عوامی تحریک نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کیا جس میں خواتین بھی موجود تھیں۔انتظامیہ نے سندھ اسمبلی میں نو منتخب ارکان کی تقریب حلف برداری کے باعث سکیورٹی انتظامات سخت کر رکھے ہیں اور علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے باعث  دفعہ 144 کی حدود میں کسی احتجاج کی اجازت نہیں۔پولیس نے احتجاج کرنے والے کارکنان منتشر کرنے کیلئے  لاٹھی چارج بھی کیا اور قومی عوامی تحریک کے 10 کارکنان کو حراست میں لے لیا جن میں خواتین کارکنان بھی شامل ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.