فلسطینیوں کی مدد کرنے والا عالمی ادارہ غیر فعال ہونے کی طرف راغب
فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل فیلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی دبائو اور منجمد فنڈنگ کے باعث فلسطینیوں کی مدد کرنے والا اقوام متحدہ کا ادارہ مکمل طور پر غیر فعال ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور لاکھوں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ میں ادارے کی امدادی صلاحیت کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل فیلپ لازارینی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کو ختم کرنے اور غیر معمولی انسانی ضروریات کی فراہمی کے وقت عطیہ دہندگان کی طرف سے فنڈز کو منجمد کرنے کے لیے اسرائیل کی بار بار کے مطالبات کی وجہ سے ادارہ مکمل طور پر غیر فعال ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں صرف 4مہینوں میں بچوں،صحافیوں طبی عملے اور اقوام متحدہ کے عملے کو دنیا میں کسی بھی تنازع کے دوران سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے 150 سے زیادہ حدود بمباری کی زد میں آچکی ہیں جس میں 390 سے زیادہ افراد شہید اور 1300 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق قحط کی صورتحال قریب ہے۔کمشرنے خط میں جنرل اسمبلی سے درخواست کی کہ وہ یو این آر ڈبلیو اے کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری سیاسی مدد فراہم کرے یا یو این آر ڈبلیو اے کے لیے فوری طور پر ایک طویل المیعاد سیاسی حل میں منتقلی کے لیے راستہ تیار کرےجو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں میں امن قائم کر سکے۔