جموں وکشمیر اور فلسطین کے مسائل بین الاقوامی امن وسلامتی کے لیے خطرہ قرار
نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں پاکستان کی سرپرستی میں اجلاس منعقدہواجس میں سفارتکاروں نے جموں و کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو اجاگر کیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کشمیر اور فلسطین کے طویل عرصے سے جاری تنازعات پر روشنی ڈالتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ حل طلب مسائل بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔یہ بحث یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ’’عصر حاضر کے عالمی تناظر میں حق خود ارادیت کے حصول کو درپیش چیلنجز ‘‘کے عنوان سے منعقد ہوئی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اس اجلاس کی صدارت کی، اپنے ابتدائی کلمات میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے کشمیر اور فلسطین کے طویل عرصے سے جاری تنازعات پر روشنی ڈالتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ حل طلب مسائل بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت جدید بین الاقوامی نظام کی بنیاد اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے ،لیکن انہوں نے کہا کہ اب بھی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں لوگوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک فلسطین اور دوسرا بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کا حق دینے سے صاف انکار کیا جا رہا ہے،گزشتہ 4 ماہ کے دوران فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو دبانے کے نتائج سب کے سامنے ہیں جس میں 27ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے بھارتی مندوب سمن سونکر کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے الزامات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مندوب کے تبصرے بحث کے فریم ورک سے باہر ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے ساتھ بھارت کے موقف کی ’’فرقہ واریت‘‘ کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور اسرائیل بالترتیب کشمیر اور فلسطین کے لوگوں کے حق خود ارادیت سے انکار کر رہے ہیں.اجلاس میں منی سوٹا یونیورسٹی کی پروفیسر اور اقوام متحدہ کے حقوق کی سابق ماہر فیونوالا نیائولیان ، اقوام متحدہ میں عرب لیگ کے مستقل مبصر مجد عبدالعزیز، عالمی فورم برائے امن و انصاف کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی اور اقوام متحدہ میں او آئی سی کے مستقل مبصر حمید اجی بائی نے شرکت کی۔ پینلسٹس کی پریزنٹیشنز کے بعد الجزائر، ترکیہ، مراکش، شام، ایران اور بھارت کے سفیروں اور نمائندوں نے عمومی بحث میں حصہ لیا جس میں انہوں نے اپنے متعلقہ مسائل پر بات کی۔