شیخ حسینہ واجدنےالیکشن کو آزادانہ اور منصفانہ قرار دیا ہے
شیخ حسینہ واجد نے اپوزیشن کے بائیکاٹ اور کم ٹرن آؤٹ کے باوجود الیکشن کو آزادانہ اور منصفانہ قرار دیا ہے۔حسینہ واجد حکومت کے تحت ہونے والے الیکشن میں 300 کے ایوان میں حکمراں عوامی لیگ نے 216 نشستیں حاصل کر لیں، جس سے شیخ حسینہ کی پانچویں بار وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔اتحادی جاتیہ پارٹی کو 11 سیٹوں پر کامیابی ملی، جب کہ 52 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہو گئے ہیں۔ بنگلادیش کے کئی شہروں میں ووٹنگ کے دوران سناٹا رہا، ووٹ ڈالنے کی شرح 1991 کے بعد سب سے کم رہی۔اپوزیشن کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے حسینہ واجد نے کہا کہ جس کو تنقید کرنی ہے وہ کرے لیکن الیکشن آزاد اور منصفانہ تھے اگر کوئی پارٹی الیکشن کا بائیکاٹ کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کے رہنما معین خان الیکشن کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہ حکومت ناجائز ہے جب کہ حسینہ واجد نے بی این پی کو دہشتگرد تنظیم کے طور پر پیش کیا ہے۔ بنگلادیش کے اکثرعوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا، چیف الیکشن کمشنر قاضی حبیب نے کہا ووٹ ڈالنے کی شرح 40 فی صد رہی، واضح رہے کہ اس سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن جہانگیر عالم نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ ووٹنگ ختم ہونے سے ایک گھنٹے قبل یعنی 3 بجے تک ووٹ ڈالنے کی شرح 27 فی صد رہی۔2018 میں ووٹ ڈالنے کی شرح سب سے زیادہ 80 فی صد تھی، پی این پی کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت نے ڈمی آزاد امیدوار کھڑے کیے تاکہ انتخابات کو قابل اعتبار بنایا جا سکے۔