فلسطینی امریکیوں نے بائیڈن حکومت پر مقدمہ کردیا
فلسطینی امریکیوں نے غزہ میں پھنسے رشتے داروں کے معاملے پر بائیڈن حکومت پر مقدمہ کردیا۔ فلسطینی امریکی خاندانوں کاکہنا ہے کہ حکومت نے غزہ میں پھنسے ان کے امریکی رشتے داروں کو جنگ سے متاثرہ علاقے سے نکالنے کے لیے اتنی کوششیں نہیں کیں جتنی دہری شہریت کے حامل اسرائیلیوں کے لیے کی گئیں۔انڈیاناپولس میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر کیے گئے مقدمے میں وفاقی حکومت پر الزام لگایا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ جنگی علاقے میں امریکی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور امریکی آئین کے تحت فلسطینی امریکیوں کے مساوی تحفظ سے انکار کر رہی ہے۔مقدمے میں یہ استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کو پابند کیا جائے کہ وہاں سے اپنے شہریوں کا انخلا بحفاظت طریقے سے کیا جائے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔یاسین الآغا کا خاندان غزہ میں پھنسا ہوا ہے اور وہ مقدمے کو منظم کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ امریکہ کی حکومت بہت کچھ کرسکتی ہے ۔وائٹ ہاؤس کی جانب سے مقدمے سے متعلق سوالات محکمۂ انصاف کو بھیج دیے ہیں جس نے فوری طور پر اس پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔سات اکتوبر کو حماس نے اسرائیلی سرحدی علاقوں میں حملہ کر کے اسرائیل کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک کیا تھا اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے غزہ پر بمباری شروع کی تھی۔ حماس کے خلاف جنگ کے دوران غزہ میں زمینی و فضائی کارروائی میں اب تک غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق لگ بھگ 19 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 85 فی صد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔