ایک ہی مقدمے میں دو مرتبہ کارروائی نہیں ہو سکتی، جرمن عدالت
کارلسروہے :وفاقی جرمن آئینی عدالت نے نئے شواہد کی بنیاد پر کسی ملزم کے خلاف مقدمے کی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کی قانونی ترمیم مسترد کر دی۔جرمنی کی آئینی عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کسی بھی شخص کے خلاف ایک ہی مقدمے میں دو مرتبہ کارروائی نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ اگر کوئی شخص ایک مقدمے میں سزا یافتہ ہو یا اسے بری کر دیا گیا ہو، تو قانونی طور پر محض نئے شواہد کی بنیاد پر اس کے خلاف دوبارہ مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ جرمن عدالت نے حکومت کی طرف سے کی گئی عدالتی اصلاحات میں سے ایک کو مسترد کرتے ہوئے حال ہی میں اپنا یہ فیصلہ شہر کارلسروہے میں سنایا۔ عدالت نے2021ء کے آخر میں نافذ ہونے والی ضابطہ فوجداری کی اس عدالتی اصلاح کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دے دیا۔اس ضمن میں شکایت کنندہ ایک ایسا شخص تھا، جس پر1981ء میں ریاست لوئر سیکسنی میں ایک سکول کی طالبہ کو قتل کرنے کا مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں اسے بری کر دیا گیا تھا۔ لیکن پھر نئے شواہد کی بنیاد پر اس پر دوبارہ فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بنڈس ٹاگ نے انجیلا میرکل کی چانسلر شپ کے دوران ضابطہ فوجداری میں اس ترمیم کی منظوری دی تھی۔اس سے پہلے صرف چند مخصوص حالات میں ہی کسی بھی ملزم کے خلاف ایک ہی مقدمےمیں دوبار کارروائی کرنا ممکن تھا، مثال کے طور پر اگر کسی ملزم نے خود ہی اعتراف جرم کیا ہو تو اس کے خلاف مقدمہ دوبارہ کھولا جا سکتا تھا۔