ایڈمز کا نفرت انگیزی کے خلاف تاریخی ایگزیکٹو آرڈر جاری
نیویارک(ویب ڈیسک) نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے ایک تاریخی ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت عالمی تنظیم "انٹرنیشنل ہولوکاسٹ ریمیمبرینس الائنس” (IHRA) کی طرف سے دی گئی "یہود دشمنی” (antisemitism) کی ورکنگ ڈیفینیشن کو سرکاری سطح پر تسلیم کر لیا گیا ہے۔
میئر ایرک ایڈمز کے مطابق، اس اقدام کا مقصد شہر میں یہود دشمنی کی نشاندہی، مؤثر روک تھام اور عوام میں شعور اجاگر کرنا ہے۔ میئر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہر کی تمام سرکاری ایجنسیاں اس ڈیفینیشن کو بطور رہنما اصول استعمال کریں گی تاکہ نفرت انگیز واقعات کی نشاندہی اور ان پر فوری ردعمل ممکن بنایا جا سکے۔ اس فیصلے کے تحت میئر ایڈمز نے سٹی کونسل میں نئی قانون سازی کی تجویز بھی پیش کی ہے تاکہ IHRA کی ڈیفینیشن کو قانون کا حصہ بنایا جا سکے۔ IHRA کی یہ ڈیفینیشن پہلی بار 2016 میں 31 رکن ممالک کی جانب سے اختیار کی گئی تھی، جس میں امریکہ بھی شامل ہے۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ ہولوکاسٹ کو جھوٹ قرار دینا، اسرائیل کے وجود کونسل پرستی سے تعبیر کرنا، اور اسرائیل کے اقدامات کا اجتماعی ذمہ دار یہودیوں کو ٹھہرانا یہود دشمنی کے زمرے میں آتا ہے۔ میئر ایڈمز نے اپنے بیان میں کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد یہود دشمنی میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جس کے تحت یہ نفرت آن لائن، تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر پھیل رہی ہے۔ 2024 میں نیویارک میں پیش آنے والے نفرت انگیز جرائم میں سے 54 فیصد یہودیوں کے خلاف تھے جب کہ 2025 کے اعداد و شمار میں یہ شرح 57 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اس ایگزیکٹو آرڈر کے ساتھ ہی میئر نے “میئرز آفس ٹو کومبیٹ انٹی سیمیٹزم” کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے جو ملک کے کسی بھی بڑے شہر میں اپنی نوعیت کا پہلا دفتر ہے۔ یہ دفتر عدالتی مقدمات کی نگرانی، قانون سازی میں مشاورت، اور شہر بھر میں متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے کے ذریعے یہود دشمنی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے گا۔ یہ اقدام امریکہ اور دنیا بھر کی یہودی تنظیموں کی جانب سے سراہا گیا ہے، جنہوں نے اسے نفرت انگیزی کے خلاف اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیویارک سٹی کا یہ قدم نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ پیغام دیتا ہے کہ یہود دشمنی کی کوئی گنجائش نہیں۔