ذہنی صحت کے مسائل کو نظر انداز نہ کریں، ماہرین
ماہرینِ صحت نے کہا ہے کہ ذہنی امراض کی بہت سی علامات ہیں اور انھیں نظرانداز کرنا خطرناک نتائج کا باعث بنتا ہے۔ ذہنی صحت سے متعلق شعور و آگہی بہت ضروری ہے ۔یہ بات مقررین نے نیولائف منارٹی ہیومن رائٹس کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہی ۔
نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی کی خواتین پر مشتمل تنظیم نیولائف منارٹی ہیومن نے مینٹل ہیلتھ اور ماوں کا عالمی دن ایک ساتھ منایا۔ کونی آئی لینڈ ایونیو پر واقع مقامی ریسٹورانٹ میں ’’آپ تنہا نہیں ہم آ پ کے ساتھ ہیں کے عنوان سے منعقدہ سیمینار کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک، حمدِ باری تعالی اور نعتِ رسول مقبول ﷺ سے کیا گیا۔
تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ خواتین کی کثیر تعداد شریک ہوئی جن میں سے بیشتر نے مینٹل ہیلتھ کی مناسبت سے سبز لباس زیب تن کیے ہوئے تھے، اس موقع پر نیولائف منارٹی ہیومن رائٹس کونسل کی ایڈوائزر ڈاکٹر سلمیٰ کوثر کا کہنا تھا کہ ذہنی صحت کے امراض میں مبتلا خواتین کو خود کو تنہا نہ نہ سمجھیں ۔خواتین ماں، بیوی، بیٹی اور بہن کے روپ میں مریضوں کی زندگی میں بہت بہتر ی لاسکتی ہیں ۔
سیمینار کے شرکا کو مینٹل ہیلتھ کے علاوہ دیگر بیماریوں اور سماجی مسائل سے متعلق بھی آگہی دی گئی، شرکا سے خطاب میں نیولائف کی چیئر پرسن راحیلہ اسلم کا کہنا تھا کہ گھریلوں خواتین اپنی زمہ داریوں اور فرائض کی وجہ سے خود کو توجہ نہیں دے پاتیں، خواتین کو چاہیے کہ وہ کسی بھی بیماری کی علامات کو نظر انداز نہ کریں ۔
ذہنی صحت کے مسائل پر مبنی سیمینار میں ڈاکٹر حنا فاروقی ، ڈاکٹر شہزادی پروین اور دیگر ماہرین بھی شریک تھے ۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ڈپریشن ،بار بار بے چینی، گھبراہٹ ،غیر ضروری یا ضرورت سے زیادہ سوچنے جیسی علامات ہوں تو اپنے معالج سے ضرور رابطہ کرنا چاہیے ۔
ماہرین ِ صحت کا مزید کہنا تھا کہ ذہنی امراض کا شکار بہت سے مریض اپنی بیماری کو کم کرنے کے لیے منشیات کے استعمال کو اس کا حل سمجھنے لگتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہے اور اس کے نتائج زندگی کے لیے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں ۔