صدر بائیڈن کا 2500 قیدیوں کے لیے معافی اور سزا میں کمی کا تاریخی فیصلہ
واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدر جو بائیڈن نے غیر تشدد پسند منشیات کے جرائم میں ملوث تقریباً 2500 قیدیوں کو معاف کرنے کا اعلان کر کے معافی اور سزا میں کمی کے حوالے سے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ یہ اقدام تاریخ میں کسی بھی امریکی صدر کی جانب سے سب سے زیادہ معافی دینے کا مظہر ہے۔
صدر بائیڈن نے اس معافی کو غیر متناسب اور طویل سزاؤں کے خاتمے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ یہ سزائیں خاص طور پر ڈرگز کے استعمال میں تفریق کی بنیاد پر دی گئی تھیں، جنہوں نے اقلیتی کمیونٹیز، بالخصوص سیاہ فام امریکیوں، کو غیر منصفانہ طور پر متاثر کیا۔بائیڈن نے اعتراف کیا کہ 1980 کی دہائی میں ان کی حمایت سے منشیات کے جرائم کے لیے سخت قوانین بنائے گئے تھے، جن کے نتیجے میں اقلیتوں کو غیر متناسب طور پر نقصان پہنچا۔ صدر نے اس اقدام کو ان غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ معافی سزا کے نظام میں پائے جانے والے فرق کو دور کرنے اور تاریخی ناانصافیوں کے ازالے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔کانگریس کی جانب سے سزا کے فرق کو ختم کرنے کی کوششوں کے تسلسل میں، یہ معافی ان قیدیوں کے لیے نئی امید لے کر آئی ہے جو سخت قوانین کے تحت طویل عرصے سے جیلوں میں بند تھے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ فیصلہ معافی کے اختیارات کو مؤثر انداز میں استعمال کرنے کی ایک نظیر قائم کرے گا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اس اختیار کو آئندہ بھی استعمال کرتے رہیں گے تاکہ انصاف کے نظام میں مزید بہتری لائی جا سکے۔