انتخابات میں شکست کے بعد بائیڈن انتظامیہ کو ایک اور بڑا دھچکا
ٹرمپ نے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد قانون کو ختم کردینا تھا لیکن عدالت نے پہلے قانون کو ختم کردیا اور ریمارکس دئیے کہ بائیڈن نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔جج نے تارکین وطن شریک حیات کے لیے شہریت کے راستے کو آسان بنانے کے قانون کو ختم کیا ہے
ٹیکساس(ویب ڈیسک)ٹیکساس کے وفاقی جج نے بائیڈن انتظامیہ کے ایک نئے پروگرام کو ختم کر دیا جس میں امریکی شہریوں سے شادی شدہ لاکھوں غیر دستاویزی تارکین وطن کو امریکی شہریت کا راستہ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ٹیکساس کے مشرقی ضلع کی عدالت کے جج جے کیمبل بارکر کی طرف سے جمعرات کے روز فیصلہ جاری کیا گیا تھا جسے متعلقہ حکام نے جمعہ کے روز جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن کی سربراہی میں ریپبلکن پارٹی کی 16 ریاستوں کی جانب سے ایک مقدمہ دائر کرنے کے چند مہینوں بعد آیا ہے۔ فیصلہ 74 صفحات پر مشتمل ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ کہ بائیڈن انتظامیہ کے پاس پروگرام بنانے کا اختیار نہیں تھا،انہوں نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انتظامیہ کے پاس قانون کی کمی ہے۔ پروگرام کو نافذ کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے اور اگست میں جج بارکر نے اس اقدام کو عارضی طور پر روک دیا تھا،۔واضح رہے کہ جس کا جنوری میں صدر منتخب ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد برقرار رہنے کا امکان نہیں تھا۔بائیڈن انتظامیہ نے اگست میں کیپنگ فیملیز ٹوگیدر کے نام سے جانا جانے والا اقدام شروع کیا، جس میں غیر دستاویزی تارکین وطن جنہوں نے امریکی شہریوں سے شادی کی تھی اور وہ 10 سال یا اس سے زائد عرصے سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں مقیم تھے تو انہیں ملک چھوڑے بغیر گرین کارڈ حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔