فرینکفرٹ:ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے زیر اہتمام تین روزہ پانچواں سالانہ کنونشن
جرمنی(رپورٹ مطیع اللہ)ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے زیر اہتمام تین روزہ پانچواں سالانہ کنونشن جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں انقعاد کیا گیا جس میں دنیا بھر سے سکھ کمیونٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔ کنونش کے دوران بار بار خالصتان کے نعروں سے ہال گونج اٹھا۔اس سالانہ کنویشن میں 2024 کی کار کردگی اور نئے سال کیلئے اپنے پروگرامز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔ جبکہ نوجوان نسل کو خالصتان کے حوالے سے آگاہی دلانے کیلئے یورپ بھر سے طلبہ اور طالبات کو خصوصی طور پر اس کنونشن میں مدعو کیا گیا تھا ۔ ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے سالانہ سیشن میں یو کے ، فرانس ، بیلجیم ، ہالینڈ ، اٹلی ،آسٹریلیا ۔ کینیڈا اور امریکا سے آئے ہوئے مندوبین نے شرکت کی ۔ تقریب میں مقررین نے مودی حکومت کی طرف سے کسانوں، اقلیتوں کے خلاف مظالم سکھوں کی آزادی کی آواز کو دبانے کےلئے سکھوں کی ٹارگٹ کلنگ، سکھوں کے ساتھ ریاستی جبر و ستم اور غیر انسانی سلوک ، بھارت جیلوں میں قید سیاسی رہنماؤں کے رہائی اور خالصتان کے قیام تک اپنی جدجہد جاری رکھنے کا عزم کا اظہار کیا ۔مقررین کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بھارت کی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کا نوٹس لے ۔ نریندر مودی نے اقلیتوں کو ڈرانے دھمکانے اور بزور طاقت انہیں ہندو اکثریت میں مدغم کرنے کی جو روش اختیار کررکھی ہے۔ اس کا دائرہ کار بھارت کی سرحدوں سے باہر نکل کردنیا میں غنڈہ گردی پھیلارہا ہے اور ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نارتھ امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، پاکستان ، آسٹریلیا میں مقیم سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے ۔ جو کہ بین القوامی قوانین کے خلاف ہے ۔ کنونشن کے آخر میں مشترکہ قراداد میں سکھوں کیلئے ایک الگ قوم کے قیام کیلئے بین القوامی قوانین کے تحت کام کیا جائے اور سکھوں کیلئے ایک آزاد ریاست کیلئے مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ۔