vosa.tv
Voice of South Asia!

نائن الیون حملے کے متاثرین کے اہلخانہ نے سعودی عرب کو  قصور وار ٹہرادیا

0

حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ نے قانونی طور پر جوابدہ ٹہرانے کے لیے کیس داخل کیا۔وفاقی عدالت کے جج جارج ڈینئیل جلد ہی فیصلہ کریں گئے کہ کیس کو آگے بڑھایا جائے یا نہیں۔سعودی حکومت کے وکلا نے کیس خارج کرنے کی استدعا کی۔

نیویارک(ویب ڈیسک)نائن الیون حملے میں جاں بحق ہونے والےافراد کےاہل خانہ نے لوئر مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں کیس داخل کیا ہے جس میں استدعا کی ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملوں کے لیے سعودی عرب کو قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔کیس داخل ہونے کے بعد جج جارج ڈینیئل جلد ہی فیصلہ کریں گے کہ آیا وہ سعودی عرب کے خلاف مقدمے کو آگے بڑھائیں گئے یا نہیں۔متاثرین کے اہلخانہ کا کہنا ہےکہ سعودی عرب نے گزشتہ 23 سالوں سے اس معاملے میں تمام شواہد اور تمام کوششوں کو ضائع کرنے کی کوشش کی ہے۔سعودی عرب کا یہ عمل اذیت ناک ہے۔ ان کے پیارے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملوں میں جان سے گئے تھے۔وکیل بریٹ ایگلسن نے کہا کہ ہم نے  ایف بی آئی اور حکومت کی مدد کے بغیر حقائق سامنے لائے ہیں وہ یہ ہیں کہ سعودی عرب نے ماسٹر مائینڈ سمیت حملہ آوروں  کی مدد کی تھی ۔وکیل نے عدالت میں سعودی شہری عمر البیومی کے گھر کی ویڈیو پیش کی ۔مدعی مقدمہ کا الزام ہے کہ البیومی سعودی حکومت کا ایک اثاثہ تھا جس نے دو اہم ہائی جیکروں کو لاجسٹک مدد فراہم کی، جس میں 1999 میں یو ایس کیپیٹل پر ایک ویڈیو فلمانا بھی شامل تھا جب حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔کیپیٹل طویل عرصے سے خیال کیا جاتا ہے کہ 11 ستمبر کے ہائی جیکروں کے مطلوبہ اہداف میں سے ایک تھا۔اس دوران وکلا  نےدیگر شواہد بھی عدالت میں پیش کیے۔جس میں سیکیورٹی سیٹ اپ، داخلی اور خارجی راستوں اور دیگر تفصیلات شامل ہیں۔وکیل نے کہا یہ وہ معلومات  ہیں جو کبھی امریکی عوام کے سامنے نہیں آئی ۔سعودی حکومت نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔سعودی حکومت کے وکلاء کا کہنا ہے کہ البیومی نے ہائی جیکروں کو ایک اپارٹمنٹ حاصل کرنے اور بینک اکاؤنٹ کھولنے میں مدد کی لیکن اس کا ان کے ساتھ محدود تعلق تھا۔سعودی حکومت نے کیس سماعت سے قبل مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کردی ہے۔واضح رہے کہ نائن الیون متاثرین کےسینکڑوں رشتہ دار عدالت میں پیش ہوئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.