وینزویلا کے سابق فوجی اہلکار کو امریکا کی شہریت بھاری پڑ گئی
امریکا کی عدالت سے سابق فوجی افسر کو منی لانڈرنگ اور رشوت کے مقدمہ میں ایک سال قید کی سزا
امریکا حکام کے جاری کردہ عدالتی دستاویزات کے مطابق فلوریڈا کے رہائش پذیر 47 سالہ نیپمار جیسس ایسکالونا امریکا منتقل ہونے سے قبل وینزویلا میں رہتے تھے۔مجرم وینزویلا میں خوراک کی درآمد کے اسکینڈل میں ملوث تھے ۔ ایسکالونا اور اس کے ساتھیوں نے وینزویلا کی کرنسی ریگولیشن اتھارٹی ہے۔ جسے CADIVI بھی کہا جاتا ہے۔اتھارٹی کو دھوکہ دہی پر مبنی درخواستیں جمع کروا کر بنیسکو بینک، سینٹرل بینک آف وینزویلا اور وینزویلا کے کسٹم حکام کو امریکی ڈالر جاری کرنے کے لیے دھوکہ دیا تھا۔ مجرموں کے اس اقدام سے بنیسکو بینک سے تقریباً 1.7 ملین امریکی ڈالر کی رقم مجرموں کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ کیس کی سماعت کے دوران ایسکالونا نے اسکینڈل میں ملوث افراد نے وینزویلا حکام کو رشوت دینے کا بندوبست کیا تاکہ حکام دھوکہ دہی کی سازش تک پہنچ نہ سکیں ۔ایسکالونا نے یہ بھی اعتراف کیا کہ دھوکہ دہی سے حاصل ہونے والی رقم امریکا منتقل کرنے کے لیے بھی رشوت دی گئی تھی ۔حکام کے مطابق ٹھوس شواہد سامنے آنے پر مجرم ایسکالونا نے 4 مارچ کو منی لانڈرنگ کی سازش کا جرم قبول کرلیا تھا ۔ٹرائل اٹارنی ایملی کوہن اور کریمنل ڈویژن کے منی لانڈرنگ اینڈ ایسٹ ریکوری سیکشن کے ڈپٹی چیف جوزف پالازو اور فلوریڈا کے جنوبی ضلع کے لیے اسسٹنٹ یو ایس اٹارنی اینڈریا گولڈ برگ نے مقدمہ چلایا۔