vosa.tv
Voice of South Asia!

غزہ نسل کشی میں” جرمنی” برابر کا شریک

0

جرمنی نے اسرائیل کے لیے سہولت کاری کی،عالمی عدالت جرمنی کو ہتھیار فراہم کرنے سے روکے

چونکہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بہت سے مغربی ممالک میں شدید موضوع بحث ہے، نکاراگوا مطالبہ کر رہا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف جرمنی پر اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی عائد کرے۔غزہ میں جنگ کا ایک بار پھر بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کے جج پیر 8 اپریل کو شروع ہونے والی سماعتوں میں جائزہ لیں گے۔ جنوری میں جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ اس علاقے میں مقیم فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔ اس بارنکاراگوا نے جرمنی پر "ساتھی” ہونے کا الزام لگایا۔ یکم مارچ کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت میں دائر کی گئی ایک درخواست میں نکاراگوا نے استدعا کی کہ جرمنی اسرائیل کو سیاسی، مالی اور فوجی مدد فراہم کرکے  فلسطینیوں کی نسل کشی میں کو سہولت فراہم کر رہا ہے اور نسل کشی کو روکنے میں  ناکام رہا۔نکاراگوا نے دی ہیگ کو جمع کرائی گئی دستاویز میں لکھا کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد جوابی کارروائیوں کے آغاز سے لے کر اب تک 33,175 غزہ کے باشندے جاں بحق  ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی 1170 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ نکاراگوا کے وکلاء  کا کہنا ہے کہ وہ جرمنی کو حکم دیں کہ وہ "اسرائیل کو دی جانے والی اپنی امداد کو فوری طور پر روک دے جس میں فوجی سازوسامان اور ہتھیار شامل ہیں ۔سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق جرمنی امریکہ کے بعد اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.