vosa.tv
Voice of South Asia!

فوجی محاصرے کے باعث "شمالی غزہ”قحط کی لپیٹ میں

0

بھوک سے نڈھال،غذا کی تلاش میں لوگوں پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلادی

گولیوں کی زد میں آکر، وہ شخص گر گیا، اس کے پاس اب بھی ایک چھوٹا سا سفید تھیلا تھا۔ قطری نیوز چینل الجزیرہ کی طرف سے نشر کی گئی ایک ویڈیو میں یہ منظر دیکھنے کو ملا کہ لوگ کھانے کی تلاش  میں ہیں اور "کھانے کی تلاش "ایک ڈراؤنے خواب میں بدل جاتا ہے جب اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں پر گولی چلا دی جو انسانی امداد کے تھیلے جمع کرنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں امریکی فوج کے C-17 ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے اسرائیلی فوج کی پوزیشن سے بہت زیادہ فاصلے پر چھوڑا تھا۔ اس دوران آوارہ کتے قریب آنے لگے۔اب کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی تقریباً 80% آبادی بے گھر ہو چکی ہے  جن میں سے زیادہ تر جنوبی علاقے کے لوگ ہیں اور3لاکھ سے زائد لوگ اب بھی مبینہ طور پر غزہ کی پٹی کے شمال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہوا جس کے بعد لوگ وہاں سے نکلنے سے قاصر ہیں۔فوجی محاصرے  سے” شمال "قحط میں ڈوب رہا ہے۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے پہلے غزہ میں 5 سال سے کم عمر کے 0.8 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔ مارچ میں یہ تعداد 12.4 فیصد سے بڑھ کر 16.5 فیصد ہوگئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے اتحادی ملک امریکا کے دباؤ پر اعلان کیا کہ اشدود کی بندرگاہ سے سامان شمالی غزہ تک پہنچایا جائے گا۔برطانوی این جی او آکسفیم نے جمعرات کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ جنوری کے بعد سے غزہ کے شمال کے باشندے روزانہ اوسطاً 245 کیلوریز کے استعمال پر زندہ رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.