حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار سے گھر خالی کرالیا گیا
گلبدین کے بیٹے حبیب الرحمن کا سخت ردعمل،حکمت یار کی رہائش گاہ تنازعہ تھا۔ذبیح اللہ مجاہد
قائم مقام وزیر انصاف عبدالحکیم شری نے ہفتے کے روز کابل میں متعدد مذہبی اسکالرز پر مشتمل ایک تقریب کے دوران اس بات کی تصدیق کی کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کو ان کی سابقہ رہائش گاہ سے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔شری نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے حکمت یار کو اپنی رہائش گاہ خالی کرنے کے لیے کئی ماہ کا وقت دیا تھا جب گھر خالی کرانے کا وقت آیا تو بزرگوں نے کہا کہ انتظار کرو جب تک کہ ہمیں اس کے لیے کوئی مناسب جگہ نہ مل جائے۔افغان میڈیا کے مطابق شری نے مزید کہا کہ اس عمل میں عزت یا بے عزتی کی بات نہیں ہے قائم مقام وزیر انصاف نے پروگرام میں اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت قانونی خلا کا سامنا نہیں کر رہی اور نگران حکومت کے تمام قوانین قرآن، سنت اور فقہ حنفی سے ماخوذ ہیں۔انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ ماضی کی حکومت میں زیادہ زمینوں پر قبضے ہوئے،اس حوالے سےغصہ ہے، ماضی کی انتظامیہ میں جو کچھ ہوا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ان دعوؤں کی بھی تردید کی کہ ان کی ذاتی جیل ہے ان کا کہنا تھا کہ کچھ حلقے عوام میں خدشات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس حوالے سے امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کی رہائش گاہ تنازعہ کا شکار تھی اس لیے ان کی رہائش گاہ کو تبدیل کیا گیا ہے۔مجاہد نے گلبدین حکمت یار کو جہادی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کسی قسم کی بے عزتی نہیں کی گئی اور ان کی رہائش گاہ بھی محفوظ ہے۔ادھر گلبدین حکمت یار کے بیٹے حبیب الرحمان حکمت یار نے اس معاملے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے والد کی جائیداد تنازعہ کا موضوع نہیں ہے۔