پاکستان تحریک انصاف "بلے” کے بغیر انتخابی میدان میں اترے گی
پشاور ہائی کورٹ نے بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے۔پشاور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر آج پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اعجاز خان نے سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔بدھ کو سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند اور پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور اور شاہ فیصل اتمان خیل عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس اعجاز نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے دلائل ہم نے سن لیے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں سماعت سننے کے لیے آیا ہوں۔پی ٹی آئی کے وکیل قاضی انور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن جوڈیشل ادارہ نہیں، عدالت میں۔ اپنے فیصلے کے حق یا مخالف میں آنا توہین عدالت ہے، پشاور،کل اس کیس میں مشال یوسفزئی پیش ہوئی وہ اس کیس میں وکیل نہیں ،گھر سے روانہ ہوا تو ہائیکورٹ کے قریب 4 مرتبہ تلاشی لی گئی، گاڑی کی ڈگی تک کی تلاشی لی گئی۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ضیا الحق اور مشرف کے مارشل لا میری فیملی کو کسی نے کچھ نہیں کہا میں نظر بند رہا،قید و بند برادشت کیں، جسٹس اعجاز خان نے کہا کہ ہائی کورٹ کے اطراف میں اضافی سیکیورٹی پر وکلا نے رٹ دائر کی ہے، آئی جی پولیس کو بلایا ہے، الیکشن کمیشن نے کل چار اعتراضات عائد کیے ہے۔الیکشن کمیشن وکیل نے کہا کہ قاضی انور میرے سئنیر ہے اور میں نے پریکٹس ان کے ساتھ شروع کی ہے، مشال اس کیس کی وکیل نہیں ہے ،میں اور بیرسٹر گوہر اس کیس کا وکیل ہے، جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ عدالت کا کام ہے قانون کی تشریح کرنا ہے،قاضی انور نے کہا کہ عدالت آتے ہوئے 4 بار میری تلاشی لی گئی ہے جس طرح کوئی مارشل لاء لگی ہوئی۔جسٹس اعجاز خان نے کہا کہ عدالت کے باہر جو ہوتا ہے اس سے ہمارا کوئی کام نہیں ہے، وکیل قاضی انور نے استدلال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن ہائی کورٹ آرڈر کے خلاف عدالت اسکتا ہے، 26 جنوری کو عدالت کے آڈر پر ابھی تک کوئی عمل نہیں ہوا ہے، ابھی تک الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج 3 جنوری ہے 9 جنوری میں بہت کم دن رہ گئے ہے، ہمارے امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے ہے الیکشن کمیشن بتائے انہوں نے کیا کیا ہے، پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی کو الیکشن سے باہر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔وکیل قاضی انور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے استدعا کی ہے کہ 26 دسمبر کا آڈر واپس لیا جائے ، الیکشن کمیشن کو 26 دسمبر کے آڈر سے کیا مشکلات ہے، یہ کیس 9 تاریخ کو ڈویژن بینچ سننے، جب انہوں نے ویب سائٹ پر سرٹیفکیٹ پبلش نہیں کیا تو انکو مسئلہ کیا ہے۔وکلا طرفین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور آج بدھ کو فیصلہ جاری کردیا