نیو یارک تارکین وطن نے گھر گھر جاکر بھیک مانگنا شروع کردی
نیویارک کی پناہ گاہوں میں مقیم تارکینِ وطن نے قریبی محلوں میں گھر گھر جاکر رہائشیوں سے نقدی، خوراک اور کپڑوں کی بھیک مانگنا شروع کردیں۔بروکلین کے رہائشی 62 سالہ ڈیوڈ فٹز جیرالڈ کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتے میں میرین پارک کے پڑوس میں پناہ کے متلاشی خاندانوں کی آمد دیکھی گئی جو بھیک مانگ رہے ہیں ،جس سے پڑوسیوں میں حفاظتی خدشات جنم لے رہے ہیں۔بلاشبہ ان کے حالات سے ہرچند ایک کو ہمدردی ہوگی لیکن زبان سے عاری لوگوں کے دروازے پر دستک دینے والے کا مرحلہ پریشان کن ہے۔جس سے علاقے میں بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ ایک اور علاقہ مکین پال سانزون نےبتایا کہ تارکینِ وطن اب باقاعدہ بنیادوں پر دروازے پر امداد کیلئے دستک دے رہے ہیں۔ایک اور مقامی شہری برونسلاو نے بتایا کہ دو بچوں کے ہمراہ ایک مہاجر جوڑے نے کپڑوں کیلئے اس کے دروازے پر دستک دی۔دوسری جانب یہ شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ میئر ایرک ایڈمز فلائیڈ بینیٹ فیلڈ پر رکھے گئے تقریبا ” ایک ہزار سات سو پناہ گزینوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کررہے۔ پناہ گاہوں میں فراہم کئے جانے والے ناقص کھانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جو کہ کھانے قابل نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے وہ مناسب خوراک کی تلاش میں محلے میں دستک دے رہے ہیں۔