دو لاکھ افراد کینیڈا چھوڑ کر کیوں چلے گئے؟
ویسے تو بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کے لیے کینیڈا پسندیدہ ملک رہا ہے لیکن مہنگائی اور رہائشی کرایوں میں اضافے کے باعث زیادہ سے زیادہ تارکین دوسرے ممالک کا رخ کررہے ہیں۔دنیا کے مختلف ممالک سے روزگار و تعلیم کیلئے کینیڈا آنے والے تارکین وطن اب اسے چھوڑنے کی تیاری میں لگے ہیں، جس کی وجہ محدود آمدنی اور زیادہ اخراجات بتائے جارہے ہیں۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کیلئے آبادی میں کمی اور بڑھتی ہوئی عمر کے مسئلے سے نمٹنے کا واحد حل امیگریشن رہا ہے جس سے معاشی ترقی بھی ممکن ہوئی۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق امیگریشن کی وجہ سے کینیڈا کی آبادی گزشتہ ساٹھ سالوں میں پہلی مرتبہ اتنی تیزی سے بڑھی ہے لیکن اب یہ تعداد کم ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔سرکاری ڈیٹا کے مطابق سال 2023 کے پہلے چھ ماہ میں 42 ہزار افراد نے کینیڈا چھوڑا جبکہ سال 2022میں 93 ہزار 818 اور 2021 میں 85 ہزار 927 افراد نے دیگر ممالک کا رخ کیا۔تارکین کی کینیڈا چھوڑنے کی تعداد کورونا کی عالمی وبا کے دوران کم ہوئی لیکن اب ایک مرتبہ زیادہ ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔اسی عرصے میں دو لاکھ 62 ہزار تارکین کینیڈا میں داخل ہوئے۔ اگرچہ کینیڈا چھوڑنے والوں کی تعداد وہاں آنے والوں کے مقابلے میں معمولی ہے لیکن حکام کے لیے یہ باعثِ تشویش ضرور ہے۔کینیڈا چھوڑنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد جسٹن ٹروڈو کی پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے جس کے تحت صرف آٹھ سالوں میں ریکارڈ ڈھائی لاکھ افراد کو مستقل ریزیڈنسی دی گئی۔