امریکی حکومت نے اسرائیل کو ہنگامی بنیادوں پر گولے فروخت کرنے کی منظوری دیدی
امریکی حکومت نے ہنگامی حالات کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی نظرِ ثانی کے بغیر اسرائیل کو ٹینک کے 14 ہزارگولے فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔امریکی محکمۂ دفاع پینٹاگان کے جاری کردہ بیان کے مطابق محکمۂ خارجہ نے آرمز ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ میں حاصل ایمرجنسی اختیارات کے تحت 10 کروڑ 65 لاکھ ڈالر مالیت کے ٹینک کے گولے اسرائیل کو فراہم کرنے کی منظوری دی ہے۔اس فیصلے کے بعد امریکی کانگریس گولوں کی فروخت کا جائزہ نہیں لے گی جو عام طور پر ایسے سودوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔بائیڈن حکومت کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کو غیر معمولی قرار دیا جارہا ہے تاہم اس قبل بھی 1979 کے بعد چار امریکی حکومتوں نے ہنگامی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی منظوری کے بغیر ایسے سودے کیے ہیں۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپس اور تنظیموں کی جانب سے امریکہ کے اسرائیل کو گولوں کی فروخت پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ان گروپس کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام اس کے اس مؤقف سے ہم آہنگ نہیں جس میں وہ اسرائیل پر جنگ کے دوران شہری نقصانات کم سے کم رکھنے کے لیے زور دیتا ہے۔امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی سیکیورٹی سے متعلق اپنے عزم پر قائم ہے اور اسرائیل کے مضبوط دفاع کو اپنے قومی مفاد کے لیے ناگزیر سمجھتا ہے۔